Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو، سوائے اس کے نہیں کہ شراب، جوا اور آستانے، اور پانسے، پلید، (اور) شیطانی کام ہیں،3 پس تم لوگ ہمیشہ ان سے (دور ونفور اور) بچ کر رہا کرو، تاکہ تم فلاح پاسکو،
225 " نُصُب " کا معنیٰ و مفہوم : " نصب "، " نصاب " کی جمع ہے جیسے " کتب "، " کتاب " کی جمع ہے۔ اور " نصب " ان آستانوں اور خاص مقرر کردھ چیزوں کا نام جن کو مقرر اور نصب کرکے مشرکین ان کے پاس نیازیں دیتے، چڑھاوے چڑھاتے اور نذرانے پیش کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ آج بھی برصغیر کے مختلف ملکوں اور علاقوں میں کھلے مشرکوں کے علاوہ بہت سے جاہل مسلمانوں نے بھی ایسے مختلف پتھر یا درخت وغیرہ مقرر کر رکھے ہیں جہاں ایسے جاہل لوگ جاکر جھنڈیاں باندھتے، نذر و نیاز پیش کرتے اور میلے ٹھیلے لگاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پھر " اَنصاب " اور " اَصنام " میں فرق یہ ہے کہ پتھر اگر صورت والا ہو تو وہ " صنم " ہوگا اور اگر اَن گھڑہو تو وہ " اَنصاب " ہے۔ (روح، بحر اور معارف وغیرہ) ۔ بہرکیف جس کسی چیز کو بت وغیرہ کسی بھی شکل میں نذر و نیاز کے پیش کرنے کے لئے مقرر کیا جائے وہ " نصب " کہلائیگی۔ اور اس کے پاس پیش کی جانے والی نذر و نیاز حرام ہے کہ اس سے غیر اللہ کا تقرب مقصود ہوتا ہے جو کہ حرام ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 226 " اَزْلاَم " سے مقصود و مراد ؟ : " اَزْلَام " سے مراد جوئے کے وہ تیر ہیں جو ان لوگوں نے بیت اللہ کے مجاور کے پاس رکھے ہوتے تھے۔ اور پانسے کے یہ تیر دو قسم کے ہوتے تھے۔ ایک سے وہ لوگ جوا کھیلتے تھے اور ایک سے فال نکالتے تھے۔ (معارف ازکاندھلوی، المراغی اور صفوۃ وغیرہ) ۔ اور یہ تمام امور چونکہ توہمات پر مبنی اور میسرۃ و قمار کے ذرائع میں سے تھے اس لیے اسلام نے ان کو حرام قرار دیا۔ اور جوئے کے ان تیروں سے وہ لوگ قسمت کا حال بھی معلوم کیا کرتے تھے۔ چناچہ کوئی غرض مند اپنے سفر تجارت یا شادی وغیرہ کسی چیز کے بارے میں حال معلوم کرنا چاہتا تو کسی کاہن کے پاس چلا جاتا جو تیر نکالتا۔ اور اس کے پاس تین قسم کے تیر ہوتے تھے۔ ایک پر لکھا ہوتا " نَعَم " یعنی " ہاں "۔ اور دوسرے پر " لا " یعنی " نہیں "۔ اور تیسرے پر کچھ بھی نہیں لکھا ہوتا تھا۔ پس اگر " نَعَم " یعنی " ہاں " والا تیر نکل آتا تو کاہن ان سے کہتا ہاں تم یہ کام کرلو۔ اور " لا " یعنی " نہیں " والا تیر نکلتا تو وہ ان سے کہتا نہیں تم یہ کام مت کرو۔ اور اگر کچھ بھی نہ لکھا ہوتا تو وہ ان سے کہتا کہ تم ابھی انتظار کرو۔ فی الحال کچھ بھی نہ کرو۔ پھر اس کے لئے آئندہ پھر اسی طرح سے فال گیری کی جاتی۔ اور وہ لوگ عوام الناس کو الو بناتے اور اپنا الو سیدھا کرتے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو دین حنیف نے ایسی تمام خرافات کو ممنوع قرار دیا۔ 227 شراب اور جوا وغیرہ سب شیطانی کام : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ خمر وغیرہ سب شیطانی کام اور انسان کی ہلاکت اور تباہی کا باعث ہیں۔ پس تم لوگ اس سے بچو اے ایمان والو کہ یہ تمہاری تذلیل و تباہی کا باعث ہیں کہ خمر۔ شراب۔ سے عقل کا وہ جوہر زائل ہوجاتا ہے جو کہ قدرت کا ایک بےمثال اور عظیم الشان عطیہ ہے۔ اور جس کے بغیر بھلے برے کے درمیان کوئی تمیز نہیں کی جاسکتی۔ اور جوا مال کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ یہاں تک کہ کبھی انسان اس کی بنا پر اپنی بیوی بچوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ نیز اس کے باعث انسان کمانے اور محنت کر کے روزی حاصل کرنے کے شرف واعزاز سے محروم ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ ایک عضو معطل اور بیکار انسان بن کر رہ جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور بت پرستی اور آستانہ پرستی انسان کی انتہائی تذلیل ہے کہ وہ انسان جیسی اشرف المخلوقات ہو کر جمادِ لاَ یَعَقِلُ کے آگے جھکتا ہے اور خود ساختہ اور من گھڑت چیزوں کو اپنا معبود بناتا ہے۔ اور اس طرح وہ اپنی تذلیل و تحقیر اور ہلاکت و تباہی کا سامان خود کرتا ہے اور ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں گرتا جاتا ہے۔ مگر اس کو اس کا احساس بھی نہیں ۔ والعیاذ باللہ -
Top