Tafseer-e-Madani - At-Talaaq : 12
اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّ مِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّ١ؕ یَتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَیْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ١ۙ۬ وَّ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَیْءٍ عِلْمًا۠   ۧ
اَللّٰهُ الَّذِيْ : اللہ وہ ذات ہے خَلَقَ سَبْعَ : جس نے پیدا کیا سات سَمٰوٰتٍ : آسمانوں کو وَّمِنَ الْاَرْضِ : اور زمین میں سے مِثْلَهُنَّ : انہی کی مانند يَتَنَزَّلُ : اترتا ہے الْاَمْرُ : حکم بَيْنَهُنَّ : ان کے درمیان لِتَعْلَمُوْٓا : تاکہ تم جان لو اَنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ عَلٰي كُلِّ : اوپر ہر شَيْءٍ : چیز کے قَدِيْرٌ : قادر ہے وَّاَنَّ اللّٰهَ : اور بیشک اللہ تعالیٰ نے قَدْ اَحَاطَ : تحقیق گھیر رکھا ہے بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز کو عِلْمًا : علم کے اعتبار سے
اللہ وہ ہے جس نے پیدا فرمایا (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) سات آسمانوں کو اور زمین سے بھی انہی کے مانند ان سب کے درمیان اتر تے رہتے ہیں اس کے احکام (تکوینی و تشریعی اور تمہیں یہ اس لئے بتادیا گیا ہے کہ) تاکہ تم لوگ یقین جان لو کہ اللہ (پاک) ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے اور (تاکہ تم لوگ اس کا بھی یقین کرلو کہ) بلاشبہ اللہ نے ہر چیز کو اپنے احاطہ میں لے رکھا ہے علم کے اعتبار سے2
[ 40] حضرت خالق جل مجدہ کی عظمت شان کا ذکر وبیان۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ وہ ہے جس نے پیدا کیا سات آسمانوں کو اور زمین سے بھی انہیں کے مانند۔ جس کی پوری حقیقت کا ادراک ہماری سمجھ اور ہمارے دائرہ علم سے بالا ہے۔ اس لیے اس میں زیادہ کھود کرید کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ سلف کے ارشاد کے مطابق اس کو ویسے ہی مبہم رہنے دیا جائے جیسا کہ قرآن کریم میں اس کو مبہم رکھا گیا ہے۔ اور ان مختصر حواشی میں تو ویسے بھی ایسی بحثوں کی گنجائش نہیں مفصل تفسیر کی سعادت اگر نصیب ہوگئی تو انشاء اللہ ضروری تفصیل اس میں عرض کردی جائے گی، واللہ الموفق والمعین، بہر کیف اس ارشاد سے اللہ نے آخر میں اپنی صفت قدرت اور صفت علم کی تذکیر یاد دہانی فرمائی ہے سو اس کی قدرت بےپایاں ہے وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور اس کا علم بھی کامل اور محیط کل ہے کوئی بھی چیز اس کے دائرہ علم اور قدرت سے باہر نہیں ہوسکتی پس کوئی یہ گمان نہ کرے کہ خدائے پاک کی کل کائنات اتنی ہی ہے جتنی کہ اس کو نظر آرہی ہے یہ تو اس کی اتھاہ کائنات کا ایک نہایت ہی محدود اور حقیر سا حصہ ہے یہ آسمان جو تم لوگوں کو اپنے اوپر تنا ہوا نظر آ رہا ہے اس قادر مطلق خالق کل جل وعلا نے اس جیسے سات آسامن اور بنائے ہیں اور یہ زمین جس پر تم لوگ چلتے پھرتے اور رہتے بستے ہو صرف یہی ایک زمین نہیں بلکہ زمینیں بھی آسمانوں کی طرح سات ہیں سبحان اللہ، کیا کہنے اس خالق ومالک کی عظمت شان کے جس کے یہ عظیم الشان مظاہر ہر طرف پھیلے بکھرے ہیں۔ سبحانہ وتعالی۔ [ 41] سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے درمیان اس کے احکام اترتے ہیں یعنی وہ خاص احکام جو ان کے کام ونظام کے لیے ضروری ہوتے ہیں سو جس طرح تمہارے آسمان اور زمین کے درمیان خدا وند قدوس کے احکام و فرامین کا نزول ہوتا ہے اسی طرح دوسرے آسمانوں اور زمینوں کے اندر بھی اس کے احکام نازل ہوتے ہیں سبحانہ وتعالی۔ سو اللہ تعالیٰ نے اپنی کائنات کے یہ راز تم پر کھول دئیے تاکہ تم لوگوں پر یہ حقیقت اچھی طرح واضح ہوجائے کہ اللہ کی قدرت کی کوئی حد و انتہا نہیں سبحانہ وتعالی۔ رہی یہ بات کہ ان ساتوں آسمانوں اور زمینوں کے درمیان ایک ہی ایک ہی طرح کے قوانین وانوامیس پائے جاتے ہیں اور ان کے درمیان ایک ہی قسم کی مخلوق آباد ہے یا ان کے درمیان مختلف قسم کے قوانین نوامیس نافذ ہیں اور ان کے اندر الگ الگ قسم کی مخلوق آباد ہے یا مختلف قسم کی تو اس کے بارے میں قطعیت کے ساتھ کچھ کہنا ہمارے لیے ممکن نہیں کہ اس کے لیے کوئی صریح وقطعی قسم کی دلیل ہمارے پاس موجود نہیں محض مثلھن کے لفظ سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ ہر عالم میں ایک ہی قسم کی مخلوق رہتی ہو اور ان کے درمیان ایک ہی قسم کے احکام و قوانین نازل ہوتے ہیں یہ مشابہت تو محض تخلیق کے اعتبار سے ہے کہ جس طرح اللہ نے سات آسمان بنائے اسی طرح اس نے زمینیں بھی سات بنائی ہیں اور بس۔ رہے ان کے قوانین ونوامیس تو ان کے بارے میں نہ اللہ تعالیٰ نے کوئی تصریح فرمائی اور نہ ہی ان کا فہم و ادراک ہمارے حیطہ بس میں ہے۔ سبحان اللہ۔ کیا کہنے حضرت خالق جل مجدہ کی عظمت کی ان شانوں اور مظاہرے کے۔ فسبحان اللہ وبحمدہ و سبحان اللہ العظیم۔ [ 42] اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم کا ذکر وبیان۔ سو ارشاد فرمایا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلا شبہ اللہ کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے پس نہ کوئی چیز اس کے احاطہ علم اور ادراک سے باہر ہوسکتی ہے اور نہ ہی اس کی گرفت وپکڑ سے خارج، سو اس سے دوسرے مقصد کی توضیح فرما دی گئی جس طرح اس قادر مطلق کی قدرت کی کوئی حد وانتہاء نہیں اسی طرح اس عالم کل کے علم کی بھی کوئی حد وانتہاء نہیں اس کا علم ان تمام عوالم کی ہر چیز کو محیط اور شامل ہے سو اس کی قدرت بھی کامل اور لا محدود ہے اور اس کا علم بھی کامل اور لا محدود ہے اس لیے اس کی مخلوق کے اسرار وحکم کا علم و احاطہ اس کے سوا اور کسی کے لیے ممکن نہیں وہی اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہے اس بارے میں جتنی کچھ روشنی عطا فرمادے باقی تمام راز آخرت کے اس جہان غیب ہی میں کھل سکیں گے جو کہ کشف حقائق ظہور نتائج اور مشاہدے کا جہاں ہے۔ انسان کو جو کچھ علم ملا وہ تھوڑا اور ظواہر مظاہر کی حد تک ہی ہے۔ ویسئلونک عن الروح، قل الروح من امر ربی، وما اوتیتم من العلم الا قلیلا۔ سورة بنی اسرائیل 85، پارہ 15) والحمدللہ رب العالمین۔
Top