Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 10
اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اِذْ : جب اَوَى : پناہ لی الْفِتْيَةُ : جوان (جمع) اِلَى : طرف۔ میں الْكَهْفِ : غار فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت وَّهَيِّئْ : اور مہیا کر لَنَا : ہمارے لیے مِنْ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں رَشَدًا : درستی
جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستی (کے سامان) مہیا کر۔
غار میں آنا : 10: اِذْ اَوَی الْفِتْیَۃُ اِلَی الْکَھْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَآ ٰاتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً (وہ وقت قابل ذکر ہے۔ جب ان نوجوانوں نے اس غار میں جاکر پناہ لی تھی۔ انہوں نے کہا۔ اے ہمارے رب ہم کو اپنے پاس سے رحمت عطا فرما) اذؔ سے پہلے اذکر محذوف ہے۔ رحمۃؔ سے مراد اپنی رحمت کے خزائن میں سے خصوصی رحمت اور وہ مغفرت، رزق، دشمنوں سے حفاظت ہے۔ وَّھَیِّیْٔ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا (اور ہمارے لئے اس کام میں درستی کا سامان مہیافرما) امرناؔ سے مراد کفار سے جدائی والامعاملہ رَشَدًا (درستی) تاکہ اس کے سبب سے ہم راشدین ومہتدین میں سے ہوجائیں۔ نمبر 2۔ ہمارے سارے معاملے کو درستی والا بنا دے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے کہتے ہیں۔ رأیت مِنْکَ اسدًا۔ نمبر 3۔ اپنی رضا مندی کا طریق ہمارے لئے آسان کردے۔
Top