Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 20
اِنَّهُمْ اِنْ یَّظْهَرُوْا عَلَیْكُمْ یَرْجُمُوْكُمْ اَوْ یُعِیْدُوْكُمْ فِیْ مِلَّتِهِمْ وَ لَنْ تُفْلِحُوْۤا اِذًا اَبَدًا
اِنَّهُمْ : بیشک وہ اِنْ يَّظْهَرُوْا : اگر وہ خبر پالیں گے عَلَيْكُمْ : تمہاری يَرْجُمُوْكُمْ : تمہیں سنگسار کردیں گے اَوْ : یا يُعِيْدُوْكُمْ : تمہیں لوٹا لیں گے فِيْ : میں مِلَّتِهِمْ : اپنی ملت وَلَنْ تُفْلِحُوْٓا : اور تم ہرگز فلاح نہ پاؤ گے اِذًا : اس صورت میں اَبَدًا : کبھی
اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے مذہب میں داخل کرلیں گے اور اس وقت تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گے۔
20: اِنَّھُمْ اِنْ یَّظْھَرُوْا عَلَیْکُمْ کیونکہ اگر ان لوگوں نے تمہاری اطلاع پائی۔ انہم کی ضمیر اہل کی طرف جارہی ہے جو کہ ایّھا میں مقدر ہے اور ان یظہر کا مطلب مطلع ہونا اور قابو پالینا ہے۔ یَرْجُمُوْکُمْ وہ تم کو سنگسار کردیں گے۔ یعنی بدترین انداز سے تمہیں قتل کردیں گے۔ اَوْیُعِیْدُوْکُمْ فِیْ مِلَّتِھِمْ ( یا وہ تم کو اپنے مذہب میں لوٹا لیں گے زبردستی۔ یہاں عود کا معنی صیرورت ہوجانا اور یہ کلام عرب میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ (صیرورت کا معنی داخل کرنا) وَلَنْ تُفْلِحُوْا اِذًا اَبَدًا (اور اس وقت کبھی بھی تم فلاح نہیں پائو گے) اذا یہاں شرط پر دلالت کر رہا ہے تقدیر عبارت اس طرح ہوگی ولن تفلحوا ان دخلتم فی دینھم ابدًا۔ یعنی تم ہرگز کامیاب نہ ہوگے اگر تم ان کے دین میں کبھی بھی داخل ہوگئے۔
Top