Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 44
هُنَالِكَ الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّ١ؕ هُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ عُقْبًا۠   ۧ
هُنَالِكَ : یہاں الْوَلَايَةُ : اختیار لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الْحَقِّ : برحق هُوَ : وہ خَيْرٌ : بہتر ثَوَابًا : ثواب دینے میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر عُقْبًا : بدلہ دینے میں
یہاں (سے ثابت ہوا کہ) حکومت سب خدائے برحق ہی کی ہے اسی کا صلہ بہتر اور (اسی کا) بدلہ اچھا ہے .
اصل مدد کا اختیار اللہ کو : 44: ھُنَالِکَ الْوَلَایَہُ لِلّٰہِ الْحَقِّ (وہاں مدد کرنا اللہ برحق ہی کا کام ہوگا) قراءت : حمزہ اور علی نے پچھلی آیت میں تکن کو یکن اور الولایۃ کو کسرئہ وائو سے پڑھا ہے۔ الولایۃ ؔ نصرت، دوستی اور کسرہ کے ساتھ غلبہ اور بادشاہی کے معنی میں ہے۔ ھنالک کا مطلب اس مقام میں وہ حال خالص اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کا ہوگا۔ اس کے سوا کسی کو اختیار نہ ہوگا۔ اور نہ کسی کو طاقت ہوگی۔ یہ لم تکن لہٗٗ فئۃ ینصرونہ من دون اللّٰہ کی تقریر ہے۔ نمبر 2۔ وہاں سلطنت اور بادشاہت اللہ تعالیٰ ہی کی ہے جو مغلوب نہیں ہوسکتا۔ نمبر 3۔ اس سخت حالت میں اللہ تعالیٰ ہی ذمہ دار ہونگے اور ہر مجبور اس پر ایمان لے آئے گا۔ یعنی اس کا قول یَا لَیْتَنِیْ لَمْ اُشِْرکْ بِرَبِّیْ احدًا مجبوری کا کلمہ ہے۔ جس پر وہ مجبورہوا جبکہ اس نے کفر کی نحوست سامنے دیکھی اگر وہ مصیبت نہ دیکھتا تو ایسا نہ کہتا۔ نمبر 4۔ وہاں ولایت اللہ تعالیٰ کیلئے ہے۔ وہ اپنے مؤمنین بندوں کی کفار کے خلاف مدد کرتا ہے اور ان کے لئے کفار سے انتقام لیتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندے کی کافر کے خلاف مدد کی اس کی بات کو سچا کردیا۔ فعسٰی ربی ان یوتین خیرًا من جنتک ویرسل علیھا حسبانا من السماء اور اس کی تائید آیت کے اگلے حصہ سے بھی ہوتی ہے۔ ھُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ عُقْبًا (اسی کا ثواب سب سے بہتر ہے اور اسی کا نتیجہ سب سے اچھا ہے) یعنی اپنے اطاعت گزاروں کو سب یعنی سے بہتر بدلہ دیتا ہے۔ نمبر 5۔ ھنالک سے آخرت کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی اس جہان میں ولایت اللہ ہی کیلئے ہے جیسا کہ اس ارشاد میں لمن الملک الیوم ] غافر : 16[ قراءت : ابو عمرو اور علی نے الحق کو مرفوع پڑھا اور اس کو الولایۃ کی صفت قرار دیا۔ نمبر 2۔ یا مبتدا محذوف ھِیَ کی خبر ہے یا ہُوَکی۔ دیگر قراء نے کسرہ سے پڑھا اس صورت میں اللہ کی صفت ہے۔ عُقْبًا کو عاصم، حمزہ نے سکون قافؔ سے پڑھا جبکہ دیگر نے ضمہ کے ساتھ۔ اور شاذ قراءت میں عُقْبٰی کو فُعْلٰی کے وزن پر پڑھا گیا۔ تمام کا معنی عاقبت و نتیجہ ہے۔
Top