Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 59
وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠   ۧ
وَتِلْكَ : یہ (ان) الْقُرٰٓى : بستیاں اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے انہیں ہلاک کردیا لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا لِمَهْلِكِهِمْ : ان کی تباہی کے لیے مَّوْعِدًا : ایک مقررہ وقت
اور یہ بستیاں (جو ویران پڑی ہیں) جب انہوں نے (کفر سے) ظلم کیا تو ہم نے انکو تباہ کردیا اور انکی تباہی کے لئے ایک وقت مقرر کردیا تھا
59: وَتِلْکَ الْقُرٰی اَھْلَکْنٰـھُمْ (یہ بستیاں جن کو ہم نے ہلاک کردیا ) نحو : تلک مبتدا ہے القریؔ یہ صفت ہے کیونکہ اسمائے اشارہ کی صفت اسم جنس سے لائی جاتی ہے۔ اھلکنا ہُمْ یہ خبر ہے۔ نمبر 2۔ تلک القُرٰی یہ اَہْلَکْنَا فعل مضمر کی وجہ سے منصوب ہے اور دوسرا اَہْلَکْنَا اس کی تفسیر ہے۔ مطلب یہ ہے یہ بستیوں والے جن کو ہم نے ہلاک کردیا مراد ان سے قوم نوح، عاد، ثمود ہیں۔ لَمَّا ظَلَمُوْا (جب انہوں نے ظلم کیا) جیسا کہ اہل مکہ کر رہے ہیں۔ وَجَعَلْنَا لِمَھْلِکِھِمْ مَّوْعِدًا (اور ہم نے ان کی ہلاکت کا ایک وقت مقرر کیا) اور ہم نے ان کی ہلاکت کیلئے ایک معلوم و مقرر وقت طے کردیا۔ جس سے یہ پیچھے نہ ہٹائے گئے۔ جیسا کہ اہل مکہ کیلئے یوم بدر المھلکؔ ہلاک کرنا اور اس کا وقت قراءت : حفص نے اس کو میم کے فتحہ اور لام کے کسرہ سے پڑھا ہے اور ابوبکر نے دونوں کے فتحہ سے پڑھا ہے۔ اے لِوَقْت ھَلَاکِہِمْ یا لِھَلَاکِھِمْ اور الموعدؔ وقت کے معنی میں ہے یا مصدر ہے بمعنی وعدہ کرنا۔
Top