Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 69
قَالَ سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعْصِیْ لَكَ اَمْرًا
قَالَ : اس نے کہا سَتَجِدُنِيْٓ : تم مجھے پاؤگے جلد اِنْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہا اللہ نے صَابِرًا : صبر کرنے والا وَّلَآ اَعْصِيْ : اور میں نافرمانی نہ کروں گا لَكَ : تمہارے اَمْرًا : کسی بات
(موسی نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا
اقرارِ موسوی : 69: قَالَ سَتَجِدُنِیْ اِنْ شَآ ئَ اللّٰہُ صَابِرًا (موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائیں گے) صابر کا معنی انکار اور اعتراض سے اپنے آپ کو روکنے والا۔ وَّلَآ اَعْصِیْ لَکَ اَمْرًا (اور میں آپ کے کسی حکم کے خلاف نہیں کروں گا) ۔ نحو : یہ جملہ محل نصب میں صابرا پر عطف ہونے کیوجہ سے منصوب ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہوگی سَتَجِدُ نِیْ اِلٰی آخرہٖ صابرًا وغیرعاص۔ کہ عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والا اور نافرمانی نہ کرنے والا پائیں گے۔ نمبر 2۔ یا اس کا عطف سَتَجِدُنی پر ہے اور اس صورت میں اس کا کوئی محل اعراب نہیں۔
Top