Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 121
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠   ۧ
الَّذِينَ : جنہیں اٰتَيْنَاهُمُ : ہم نے دی الْكِتَابَ : کتاب يَتْلُوْنَهٗ : اس کی تلاوت کرتے ہیں حَقَّ : حق تِلَاوَتِهٖ : اس کی تلاوت اُولٰئِکَ : وہی لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِهٖ : اس پر وَ مَنْ : اور جو يَكْفُرْ بِهٖ : انکار کریں اسکا فَاُولٰئِکَ : وہی هُمُ الْخَاسِرُوْنَ : وہ خسارہ پانے والے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اسکے پڑھنے کا حق ہے، یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں اور جو لوگ اس کو نہیں مانتے وہ خسارہ پانے والے ہیں
تفسیر آیت 121: اَ لَّذِیْنَ : (وہ لوگ) نحو : الذین اسم موصول مبتدا اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ : (جن کو ہم نے کتاب دی) نحو : یہ صلہ ہے۔ نمبر 1: ھم سے مراد اہل کتاب کے مؤمن۔ الکتٰب سے مراد تورات وانجیل ہے۔ نمبر 2: یا اصحاب محمد ﷺ ۔ کتاب سے مراد قرآن مجید۔ یَتْلُوْنَہٗ : (وہ اس کو پڑھتے ہیں) یہ ھم سے حال مقدرہ ہے کیونکہ کتاب دئیے جانے کے وقت وہ اس کی تلاوت کرنے والے نہ تھے۔ اور حق تلاوت کا مطلب : حَقَّ تِلَاوَتِہٖ : (جیسے تلاوت کا حق ہے) مصدر کی وجہ سے منصوب ہے۔ ای یقرؤونہ حق قراءت ہ فی الترتیل۔ یعنی وہ اس کو پڑھتے تھے۔ جیسے پڑھنے کا حق ہے یعنی ترتیل اور ادائیگی حروف ‘ تدبرو تفکر کے ساتھ۔ یا اس پر عمل کرتے ہیں۔ اور اس کے مضمون پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور اس میں پیغمبر ﷺ کی تعریف کو نہیں بدلتے۔ اُولٰٓپکَ : (یہی لوگ) نحو : یہ مبتدا ہے۔ یُؤْمِنُوْنَ بِہٖ ۔ یہ اس کی خبر ہے۔ اور یہ جملہ الذین کی خبر ہے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ یتلونہٗ کو خبر مانیں۔ اور یہ جملہ دوسری خبر ہے وَمَنْ یَّکْفُرْبِہٖ فَاُولٰٓپکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنََ : -(اور جو اس کا انکار کرتے ہیں۔ وہی لوگ نقصان پانے والے ہیں) اس لیے وہ خسارہ پانے والے ہیں کہ انہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلہ میں لے لیا۔
Top