Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 202
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا وَاللّٰهُ : اور اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے والا) ہے
202۔ اُولٰٓپکَ : (یہ) یعنی دنیا و آخرت کی دعا کرنے والے۔ لَھُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا کَسَبُوْا : (ان کو ان کی کمائی کا حصہ ملے گا) یعنی اس جنس میں سے حصہ ملے گا۔ جو اعمال حسنہ انہوں نے کمائے اور وہ ثواب ہے جو کہ عمدہ منافع ہیں۔ یا من اجلیہ ہے اس وجہ سے کہ انہوں نے کمائی کی۔ دُعا کمائی ہے : سوال : دعا کو کسب کیوں کہا ؟ جواب : کیونکہ دعا اعمال میں سے ہے اور اعمال کی تعریف کسب سے کی جاتی ہے یا ممکن یہ ہے کہ اولئک سے فریقین مراد لیں۔ کہ ہر فریق کو اس جنس سے حصہ ملے گا جو اس نے کمائی۔ سرعت حساب : وَاللّٰہُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ : (اللہ جلد حساب لینے والے ہیں) قریب ہے کہ قیامت قائم فرما دیں اور بندوں کا حساب لیں۔ پس کثرت ذکر میں جلدی کرلو۔ اور طلب آخرت میں تیزی کرو۔ یا اللہ تعالیٰ نے سرعت حساب کی صفت اپنے لئے بیان فرمائی کہ مخلوق اور اس کے اعمال کتنے زیادہ ہیں مگر وہ ان کا جلد حساب لے لے گا۔ تاکہ کمال قدرت کی دلیل بن جائے۔ اور ایسی کامل قدرت والے سے ڈرنا چاہیے۔ روایات میں آتا ہے کہ وہ تمام مخلوق کا حساب اتنی دیر میں لے لے گا جتنی دیر میں بکری کا دودھ دوہتے ہیں اور دوسری روایت میں ہے کہ ایک پل بھر میں مخلوق کا حساب لے لیں گے۔
Top