Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 223
نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ١۪ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ١٘ وَ قَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ مُّلٰقُوْهُ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
نِسَآؤُكُمْ : عورتیں تمہاری حَرْثٌ : کھیتی لَّكُمْ : تمہاری فَاْتُوْا : سو تم آؤ حَرْثَكُمْ : اپنی کھیتی اَنّٰى : جہاں سے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقَدِّمُوْا : اور آگے بھیجو لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے وَاتَّقُوا : اور دوڑو اللّٰهَ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور تم جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم مُّلٰقُوْهُ : ملنے والے اس سے وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ اور اپنے لیے (نیک عمل) آگے بھیجو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے رو برو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر ﷺ ایمان والوں کو بشارت سنادو
مقصودِ جماع بقائے نسل ہے : 223۔ نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ ۔ (تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتی ہیں) یعنی کھیتی کے مقامات ہیں۔ اور یہ مجاز ہے عورتوں کو کھیتیوں سے تشبیہ دی۔ اس لئے کہ ان کے رحموں میں نطفے ڈالے جاتے ہیں جو نسل کے لئے بمنزلہ بیج ہے اور لڑکا بمنزلہ نبات کے ہے دراصل نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ یہ فَاْتُوْہُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ کا بیان اور توضیح بن گئی۔ یعنی وہ مقام جس کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا۔ وہ مقام کھیتی ہے مقام گندگی نہیں۔ اس سے در حقیقت متنبہ کردیا کہ مجامعت کا مقصد قضائے شہوت نہیں بقائے نسل ہے پس ایسے مقامات سے آئو جس سے یہ مقصد متعلق ہے۔ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ ۔ (اپنی کھیتی میں آئو جیسے تم چاہو) یعنی ان سے جماع کرو جب چاہو۔ یا جس طرح چاہو۔ آئو بیٹھ کر۔ یا چت لیٹ کر یا پہلو کے بل لیٹ کر مگر آنے کا مقام ایک ہی ہے۔ وہ مقام حرث ہے۔ یہ در حقیقت تمثیل ہے یعنی تم ان کے پاس آئو جیسا تم اپنی اراضی جن میں تم کاشت کرنا چاہتے ہو جس طرف سے آتے ہو کوئی ایک طرف مخصوص نہیں۔ بلاغت : ان آیات میں لطیف کنایات اور خوبصورت تعریضات ہیں۔ تعلیم آداب : ہوا ذی فاعتزلوا النساء۔ من حیث امرکم اللّٰہ۔ فاتوا حرثکم انّٰی شئتم۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ان آداب کو اختیار کرے۔ اپنے محاورات اور مکاتبات میں بتکلف یہ انداز اختیار کرے۔ وَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ ۔ (اپنے نفسوں کے لئے آگے بھیجو) یعنی جن اعمال صالحہ کا مقدم کرنا ضروری ہے اور ممنوعات کی مخالفت سے بچو یا اولاد طلب کرو یا اس سے مراد وطی ہے۔ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ۔ (اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو) یعنی ممنوعات پر جرأت مت کرو۔ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ مُّلٰقُوْہُ ۔ (اور یقین کرلو بیشک تم اس کو ملنے والے ہو) یعنی تم اس کی طرف جانے والے ہو پس اس کی ملاقات کی تیاری کرو۔ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔ (اور ایمان والوں کو خوش خبری دے دو ) ثواب کے ساتھ اے محمد ﷺ ۔ عجیب نکتہ : تین مرتبہ یَسْئَلُوْنَکَ بغیر وائو کے آیا۔ پھر تین مرتبہ وائو کے ساتھ لایا گیا۔ کیونکہ پہلے تین حوادث کے متعلق سوال گویا متفرق حالات میں پیش آیا اس لئے حرف عطف نہیں لایا گیا کیونکہ ہر سوال ابتدائی سوال تھا اور پچھلے حوادث کے متعلق سوال ایک ہی وقت میں پیش آئے اس لئے وائو جمع کا ان کے درمیان لایا گیا۔
Top