Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر عَزَمُوا : انہوں نے ارادہ کیا الطَّلَاقَ : طلاق فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : خوب سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے
آیت 227: وَاِنْ عَزَمُوا الطَّـلَاقَ ۔ (اگر انہوں نے طلاق کا ارادہ کرلیا) رجوع کو ترک کر کے پس وہ مدت کے اختتام کا انتظار کریں۔ فَاِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ۔ (پس اللہ سننے والا ہے) اس کی قسم والی بات کو۔ قولِ شافعی m : عَلِیْمٌ۔ (اور جاننے والا ہے) اس کی نیت کو۔ دراصل یہ جملہ اصرار علی القسم ترک رجوع پر وعید ہے امام شافعی (رح) کے ہاں اس کا معنی یہ ہے پس اگر وہ رجوع کرلیں مدت کے گزرنے کے بعد گویا رجوع مدت کے گزرنے کے بعد ہے کیونکہ فاء تعقیب مع الوصل کے لئے ہے۔ شاندار جواب : جواب : مگر اس کا جواب یہ ہے فان فاء و وان عزموا درحقیقت للذین یؤلون من نساء ہم کی تفصیل ہے۔ اور تفصیل مفصل کے بعد آتی ہے۔ جیسا کہ تم کہو۔ انا نزیلکم ہذا الشہر فان احمدتکم اقمت عندکم الی آخرہ واِلَّالَمْ اَقُمْ الاریثما أتحول۔ میں اس مہینہ تمہارا مہمان ہوں پس اگر میں تمہاری تعریف کروں تو ہمیشہ تک کے لئے تم میں قیام کروں گا۔ ورنہ قیام نہ کروں گا اور تھوڑی دیر میں کوچ کر جائوں گا۔
Top