Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
جو لوگ پرہیزگار اور برے کاموں سے بیخبر اور ایمان دار عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت (دونوں) میں لعنت ہے اور ان کو سخت عذاب ہوگا
پاکدامن پر تہمت لگانے والے ملعون ہیں : 23: اِنَّ الَّذیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ (بیشک جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں) محصنات سے پاکدامن مراد ہیں۔ الغٰفِلٰتِ (بےخبر) ۔ صحیح سالم سینہ والیاں۔ پاکیزہ دل ایسی کہ ان میں چالبازی اور فریب کا نام نہیں کیونکہ ان کو کسی بات کا تجربہ نہیں۔ المُؤْمِنٰتِ (مؤمنہ) جن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ قول ابن عباس ؓ : اس سے مراد آپ کی ازواج مطہرات ؓ ہیں۔ ایک قول : اس سے مراد تمام مومنہ عورتیں ہیں۔ فائدہ : کیونکہ عموم الفاظ کا اعتبار ہے۔ سبب خاص کا لحاظ نہیں۔ ایک قول اس سے مراد اکیلی عائشہ صدیقہ ؓ ہیں۔ اب رہا یہ سوال کہ صیغہ جمع کا لایا گیا تو اس کا حل یہ ہے کہ جو شخص ازواج مطہرات ؓ میں سے کسی ایک پر بھی تہمت زنی کرتا ہے وہ تمام پر تہمت لگاتا ہے۔ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ (ان پر دنیا میں لعنت کی گئی اور آخرت میں بھی اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے) ۔ تہمت لگانے والوں کو ملعون قرار دیا اس دنیا میں اور آخرت دونوں جہانوں میں اور ان کو آخرت کے بہت بڑے عذاب سے ڈرایا اگر ان کی موت اسی حالت پر آگئی۔
Top