Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 25
یَوْمَئِذٍ یُّوَفِّیْهِمُ اللّٰهُ دِیْنَهُمُ الْحَقَّ وَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ
يَوْمَئِذٍ : اس دن يُّوَفِّيْهِمُ : پورا دے گا انہیں اللّٰهُ : اللہ دِيْنَهُمُ : ان کا بدلہ الْحَقَّ : سچ (ٹھیک ٹھیک) وَيَعْلَمُوْنَ : اور وہ جان لیں گے اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہی الْحَقُّ : برحق الْمُبِيْنُ : ظاہر کرنے والا
اس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے گا اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ خدا برحق (اور حق کو) ظاہر کرنے والا ہے
25: یَوْمَئِذٍ یُّوَفِّیْھِمُ اللّٰہُ دِیْنَھُمُ الْحَقَّ (اس دن اللہ تعالیٰ ان کو ان کے عمل کا پورا پورا بدلہ دے گا) یومئذ نصب کی صورت میں دینؔ کی صفت ہے۔ اور دین کا معنی جزاء یعنی عوض ہے اور الحقؔ وہ واجب و لازم جس کے وہ مستحق ہیں۔ قراءت : مجاہد نے رفع کے ساتھ پڑھا اور لفظ اللہ کی صفت قرار دیا۔ جیسا کہ قراءت میں یہ بھی جائز ہے کہ الحق کو اللہ ؔ کی صفت بنائیں اور مدح کی بناء پر منصوب پڑھیں۔ وَیَعْلَمُوْنَ (اور وہ جان لیں گے) اس وقت : اَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ (کہ اللہ تعالیٰ ہی بات کو ٹھیک کھول دینے والے اور ٹھیک فیصلہ کرنے والے ہیں) شکوک کے ازالہ اور علم ضروری کے حصول کیلئے۔ معاملہ افک : اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کسی معصیت کے سلسلہ میں اتنی تغلیظ و شدت نہیں فرمائی جتنی حضرت عائشہ ؓ کے سلسلہ میں فرمائی کبھی اختصار، کبھی اشباع، کبھی تفصیل اور کبھی اجمال اور کبھی تاکید اور پھر بار بار بیان کی اور یہ بات اس معاملہ کی اہمیت کے پیش نظر اختیار کی گئی۔ قول ابن عباس ؓ : جس نے کوئی گناہ کیا پھر تو بہ کی تو اس کی توبہ قبول کرلی گئی مگر وہ کہ جس نے عائشہ ؓ کے معاملہ میں حصہ لیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے معاملہ افک کی عظمت میں اور مبالغہ کے پیش نظر کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے چار کو چار گواہوں سے بریٔ کیا نمبر 1۔ یوسف (علیہ السلام) کو عورت کے خاندان کے ایک گواہ سے بریٔ الذمہ قرار دیا۔ نمبر 2۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو یہود کے الزام سے اس پتھر کے ذریعہ بریٔ کیا جو آپ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہو۔ نمبر 3۔ مریم صدیقہ (علیہ السلام) کو عیسیٰ (علیہ السلام) کو گود میں گویا کر کے بریٔ الذمہ ٹھہرایا۔ براء تِ عائشہ ؓ قرآن سے : نمبر 4۔ عائشہ صدیقہ ؓ کو اپنی کتاب معجز نما کی ان آیات کو اتار کر بری الذمہ قرار دیا۔ یہ آیت اپنے مبالغانہ انداز سے رہتی دنیا تک پڑھی جاتی رہیں گی۔ ذرا توجہ تو کرو ! کس قدر واضح کیا اور ان کی براءت کو کس شان سے بیان کیا ؟ اور یہ تمام باتیں اپنے رسول کے مرتبہ عالی کو ظاہر کرنے اور آپ کے اور آپ کے گھرو الوں کے مقام کی نزاکت پر متنبہ کرنے کیلئے ہیں۔
Top