Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : تم نہ داخل ہو لَا تَدْخُلُوْا : تم نہ داخل ہو بُيُوْتًا : گھر (جمع) غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ : اپنے گھروں کے سوا حَتّٰى : یہانتک کہ تَسْتَاْنِسُوْا : تم اجازت لے لو وَتُسَلِّمُوْا : اور تم سلام کرلو عَلٰٓي : پر۔ کو اَهْلِهَا : ان کے رہنے والے ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ : بہتر ہے لَّكُمْ : تمہارے لیے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
مومنو ! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے اور ان کو سلام کئے بغیر داخل نہ ہوا کرو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (اور ہم یہ نصیحت اس لئے کرتے ہیں کہ) شاید تم یاد رکھو
گھروں میں داخلے کے احکامات : 27: یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ (اے ایمان والو ! تم اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے کے گھر میں داخل نہ ہو) یعنی ان گھروں میں جن کے تم مالک نہیں ہو۔ اور نہ ان میں تمہاری رہائش ہو۔ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا (یہاں تک کہ تم ان سے اجازت نہ حاصل کرلو) ان سے اجازت طلب کرلو۔ ابن عباس ؓ نے اس کو اسی طرح پڑھا۔ الاستیناسؔ اصل میں اطلاع طلب کرنا، ظہور طلب کرنا۔ یہ آنسؔ سے باب استفعال ہے۔ آنس الشیٔ اس وقت کہتے ہیں جب کسی چیزکو ظاہر اً کھلا ہوا دیکھے یہاں تک کہ تم معلوم کرلو کہ آیا تمہیں داخلہ کی اجازت ہے یا نہیں اور اس کا طریقہ زور سے سبحان اللہ کہنا یا اللہ اکبر کہنا یا الحمدللہ کہنا یا کھنکھارنا۔ وَتُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَھْلِھَا (اور تم گھروالوں کو سلام نہ کرلو) سلام یہ ہے کہ اس طرح کہے السلام علیکم۔ أادخل کیا میں آجائوں تین مرتبہ کہے (جیسا کہ ابوداوٗد، ترمذی کی روایت میں ہے) اگر اجازت مل گئی فبہا ورنہ واپس لوٹ جائے۔ ایک قول یہ ہے اگر دونوں ملیں تو سلام پہلے کیا جائے ورنہ اجازت طلب کی جائے۔ ذٰلِکُمْ (وہ اجازت وسلام تمہارے لئے) خَیْرٌ لَّکُمْ (تمہارے لئے بہت بہتر ہے) جاہلیت کے سلام یا بلا اجازت داخلہ سے۔ زمانہ جاہلیت میں اگر کوئی کسی کے گھر میں داخل ہوجاتا تو کہتا : حییتم صباحًاا وحییتم مساء پھر داخل ہوجاتا۔ بعض اوقات وہ اس آدمی کو اپنی عورت کے ساتھ ایک لحاف میں پا لیتا۔ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ (تاکہ تم نصیحت قبول کرو) یعنی تمہیں اس لئے کہا گیا تاکہ یاد رکھو اور نصیحت حاصل کرو۔ اور استیذان کے سلسلہ میں جو تمہیں حکم ملا ہے اس پر عمل پیر اہو۔
Top