Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 34
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَنْزَلْنَآ : ہم نے نازل کیے اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف اٰيٰتٍ : احکام مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَّ مَثَلًا : اور مثالیں مِّنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کی ہیں اور جو لوگ تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان کی خبریں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت
34: وَلَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ (تحقیق ہم نے تمہاری طرف واضح آیات اتاریں) ۔ قراءت : حجازی اور بصری اور ابوبکر اور حماد نے مبیِّنَاتٍ پڑھا ہے۔ یاء کے فتحہ کے ساتھ۔ آیات سے مرادوہ آیات ہیں جو اس سورة میں واضح کردی گئی۔ احکام و حدود کے معانی میں ان کو کھول دیا گیا۔ نحو : یہ بھی درست ہے کہ مبیَّنًا ہو اور ظرف میں وسعت ہے۔ دیگر قراء نے کسرہ سے پڑھا ہے۔ یعنی احکام و حدود ہی وضاحت شدہ ہیں اور فعل کو اس کا مجاز قرار دیا۔ بین بمعنی تبین ہے۔ مثال مشہور ہے قدبین الصبح لذی عینین، وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ (اور مثال ان لوگوں کی جو تم سے پہلے ہو گزرے) تمہارے ہم مثل۔ یعنی عجیب واقعہ جیسا کہ یوسف و مریم (علیہما السلام) کا واقعہ یعنی قصہ عائشہ ؓ : وَمَوْعِظَۃً (نصیحت) وہ امثال و آیات جن سے نصیحت کی گئی ہے جیسا کہ اس ارشاد میں : ولاتاخذ کم بہما رافۃ فی دین اللہ (النور : 2) لولا اذ سمعتموہ ] النور : 12[ ولولا اذسمعتموہ ] النور : 16[ یعظکم اللہ ان تعودوا لمثلہ ابدًا ] النور : 17[ لِّلْمُتَّقِیْنَ (متقین کیلئے) کیونکہ وہی اس سے فائدہ حاصل کرنیوالے ہیں اگرچہ نصیحت تو تمام کیلئے ہے۔
Top