Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
(وہ قندیل) ان گھروں میں (ہے) جن کے بارے میں خدا نے ارشاد فرمایا ہے کہ بلند کیے جائیں اور وہاں خدا کے نام کا ذکر کیا جائے (اور) ان میں صبح و شام اسکی تسبیح کرتے رہیں
فی بیوت کا تعلق مشکاۃ سے ہے : 36: فِیْ بُیُوْتٍ (ایسے گھروں میں) یہ مشکوٰۃ سے متعلق ہے یعنی جیسا کہ طاقچہ جو کسی مسجد میں ہو۔ گویا اس طرح فرمایا : مثل نورہٖ کماتری فی المسجد نور المشکاۃ التی من صف تھا کیت و کیت اس کے نور کی مثال اس طرح ہے جیسا کہ تم مسجد میں اس طاقچے کی روشنی دیکھتے ہو جو طاقچہ ان ان صفات سے متصف ہے۔ یا نمبر 2۔ تو قد سے متعلق ہے ای توقد فی بیوت وہ دیا گھروں میں جلایا جاتا ہے۔ نمبر 3۔ یسبح سے متعلق ہے ای یسبح لہ رجال فی بیوت اس کی تسبیح کچھ لوگ کرتے ہیں ایسے گھروں میں اور نمبر 1۔ فیھا کا لفظ بار دیگر لایا گیا ہے اس سے تاکید مقصود ہے۔ مثلاً زید فی الدار جالس فیھا۔ نمبر 2۔ محذوف سے متعلق ہے : ای سَبَّحُوْا فی بیوت تم ایسے گھروں میں تسبیح کرو۔ اَذِنَ اللّٰہُ (اللہ تعالیٰ نے حکم دیا) اَنْ تُرْفَعَ (کہ ان کو بنایا جائے۔ ) جیسا کہ دوسری آیت میں فرمایا : واذیرفع ابراہیم القواعد ] البقرہ : 127[ نمبر 2۔ تعظیم کرنے کا حکم دیا اس صورت میں یہ الرفعۃ سے لیا جائے گا۔ قول حسن (رح) : اللہ تعالیٰ نے تعمیر میں بلندی کا حکم نہیں دیا بلکہ تعظیم میں بلندی کا حکم دیا۔ وَیُذْکَرَفِیْھَا اسْمُہٗ (ان میں ذکر کیا جائے اس کے نام) اس میں قرآن مجید کی تلاوت کی جائے۔ نمبر 2۔ ہر ذکر کیلئے یہ عام ہے۔ صالحین کی صفات کا تذکرہ : یُسَبِّحُ لَہٗ فِیْھَا بِالْغُدُوِّوَالْاٰصَالِ (صبح و شام ان مساجد میں اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں) یعنی اس کے لئے اس میں صبح کے وقت نماز فجر اور شام کو ظہر، عصر اور مغرب و عشاء پڑھتے ہیں۔ نکتہ : غدوٌ کا لفظ واحد لایا گیا کیونکہ اسوقت میں پڑھی جانے والی نماز ایک ہے اور اٰصال میں کئی نمازیں ہیں اور اصال جمع اُصُل کی ہے اور أُصُل جمع اصیل کی ہے اور پچھلے پہر کو کہا جاتا ہے۔
Top