Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی اور اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے
41: اَلَمْ تَرَ (کیا آپ نے نہیں دیکھا) کیا تمہیں معلوم نہیں اے محمد ﷺ ایسا علم جو معائنہ کی طرح یقینی ہو۔ اَنَّ اللّٰہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَنْ فِیْ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ (کہ اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے بھی اس حال میں کہ وہ اپنے پر پھیلائے ہوتے ہوں) نحو : الطیرُ کا عطف منؔ پر ہے۔ اور صافاتؔ یہ الطیرؔ سے حال ہے یعنی اس حال میں کہ وہ ہوا میں اپنے پر پھیلائے ہوں۔ کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہٗ وَ تَسْبِیْحَہٗ (ان میں سے ہر ایک اپنی دعا اور تسبیح سے واقف ہے) علمؔ میں ضمیر کلؔ کی طرف راجع ہے۔ یا اللہ کی طرف راجع ہے۔ اسی طرح صلاتہ اور تسبیحہ کی ضمیروں کے دونوں مرجع بن سکتے ہیں۔ الصلاۃؔ بمعنی دعا۔ اس میں کوئی بعید بات نہیں کہ اللہ تعالیٰ پرندوں کو ان کی دعا و تسبیح الہام کرتا ہو جیسا کہ ان کو دیگر دقیق علوم الہام کرتا ہے جن کو عقلاء کی عقل بھی دریافت نہیں کرسکتی۔ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ بِمَا یَفْعَلُوْنَ (اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کو جاننے والے ہیں) اس کے علم سے کوئی چیز مخفی نہیں۔
Top