Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 47
وَ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالرَّسُوْلِ وَ اَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَبِالرَّسُوْلِ : اور رسول پر وَاَطَعْنَا : اور ہم نے حکم مانا ثُمَّ يَتَوَلّٰى : پھر پھر گیا فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْهُمْ : ان میں سے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ اُولٰٓئِكَ : اور وہ نہیں بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور (بعض لوگ) کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور رسول پر ایمان لائے اور (ان کا) حکم مان لیا پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فرقہ پھرجاتا ہے اور یہ لوگ صاحب ایمان ہی نہیں ہیں
تین گروہ : 47: جب آیات کے اتارنے کا ذکر ہوچکا اب اس کے بعد لوگوں کے تین گروہوں میں بٹ جانے کا ذکر کیا۔ نمبر 1۔ ایک جماعت نے ظاہراً ان آیات کی تصدیق اور باطناً تکذیب کی یہ منافق کہلائے دوسری جماعت نے ظاہر و باطن سے تصدیق کی یہ مخلصین کی جماعت ہے نمبر 3۔ تیسرا گروہ اس نے ظاہر و باطن میں تکذیب کی یہ کافر ہیں۔ اسی ترتیب سے تذکرہ آرہا ہے ارشاد فرمایا : وَیَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالرَّسُوْلِ (وہ اپنی زبانوں سے آمنا باللہ وبالرسول کہتے ہیں۔ ) وَاَطَعْنَا (اور ہم نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی) ثُمَّ یَتَوَلّٰی (پھر ایک جماعت اللہ تعالیٰ اس کے رسول کے حکم کو ماننے سے گریزاں ہے۔ ) فَرِیْقٌ مِّنْھُمْ مِّنْ بَعْدِذٰلِکَ (اس اقرار کے بعد) امنا باللہ وبالرسول واطعنا۔ وَمَا اُولٰٓئِکَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ (حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں) یعنی مخلص نہیں اس کہنے والوں کے قول امنا اطعنا کی طرف اشارہ ہے فقط اس فریق کی طرف اشارہ نہیں جو معرض ہے اس میں اس بات کی اطلاع دی گئی ہے کہ ان تمام کا ایمان سے کوئی تعلق نہیں۔ جس کا سبب ان کا غلط اعتقاد اور اعراض ہے۔ اگرچہ اعراض والی حرکت بعض سے سرزدہوتی ہے مگر اعراض پر پورا طبقہ راضی اور خوش ہوتا ہے (اور رضاء بالکفر بھی کفر ہے۔ )
Top