Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 48
وَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَاِذَا : اور جب دُعُوْٓا : جب وہ بلائے جاتے ہیں اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول لِيَحْكُمَ : تاکہ وہ فیصلہ کردیں بَيْنَهُمْ : تاکہ وہ فیصلہ کردیں اِذَا : ناگہاں فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْهُمْ : ان میں سے مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیر لیتا ہے
اور جب ان کو خدا اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ (رسول خدا) ان کا قضیہ چکا دیں تو ان میں سے ایک فرقہ منہ پھیر لیتا ہے
48: وَاِذَا دُعُوْا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٰ (اور جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف دعوت دی جاتی ہے) رسول اللہ ﷺ کی طرف۔ یہ اس طرح ہے جیسا کہتے ہیں : اعجبنی زیدٌ وکرمہ مراد اس سے کرم زید ہے مجھے زید کی سخاوت پسند ہے۔ لِیَحْکُمَ (تاکہ وہ فیصلہ کریں۔ ) رسول ﷺ : بَیْنَھُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ 0 مُّعْرِضُوْنَ (ان کے مابین تو اسی وقت ان کی ایک جماعت منہ موڑنے والی ہے) اچانک ایک گروہ اعراض کرجاتا ہے۔ شان نزول : یہ بشر منافق اور اس کے مخالف یہودی کے متعلق نازل ہوئی جبکہ دونوں کا ایک قطعہ زمین پر جھگڑا ہوا۔ یہودی اس کو رسول ﷺ کی خدمت میں لے جانے کی کوشش کر رہا تھا اور منافق کعب بن اشرف یہودی کے پاس لے جانا چاہتا تھا۔ اور کہتا محمد (a) ہم پر ظلم کریں گے ( نعوذ باللہ)
Top