Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 26
فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ١ۘ وَ قَالَ اِنِّیْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
فَاٰمَنَ : پس ایمان لایا لَهٗ : اس پر لُوْطٌ : لوط وَقَالَ : اور اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں مُهَاجِرٌ : ہجرت کرنیوالا اِلٰى رَبِّيْ : اپنے رب کی طرف اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ الْعَزِيْزُ : زبردست غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
پس ان پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں بیشک وہ غالب حکمت والا ہے
26: فَاٰمَنَ لَہٗ (پس لوط (علیہ السلام) نے ابراہیم (علیہ السلام) کی تصدیق کی) ۔ لُوْطٌ لوط (علیہ السلام) یہ ابراہیم (علیہ السلام) کے بھانجے ہیں۔ یہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ابراہیم کی تصدیق کی جبکہ وہ آگ سے صحیح سالم باہر آگئے۔ وَقَالَ (اور ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا) ۔ اِنِّیْ مُہَاجِرٌ اِلٰی رَبِّیْ (بیشک میں اپنے رب کے حکم پر ہجرت کرنے والا ہوں) ۔ مقام کو ثیٰٰ سے جو سواد کوفہ میں واقع تھا۔ حران کی جانب۔ پھر وہاں سے فلسطین کی سرزمین میں۔ یہ شام کا جنگلی علاقہ ہے۔ اسی لئے کہا گیا کہ نبی (ا) نے ایک ہجرت کی مگر ابراہیم (علیہ السلام) نے دو ہجرتیں فرمائیں۔ ہجرت میں حضرت لوط (علیہ السلام) اور حضرت سارہ ساتھ تھیں۔ یہ ابراہیم (علیہ السلام) کی پہلے سے بیوی تھیں۔ الٰی ربی کا مطلب یہ ہے الی حیث امرنی ربی بالھجرۃ الیہ۔ جس جگہ کی طرف میرے رب نے مجھے ہجرت کا حکم فرمایا۔ اِنَّہٗ ہُوَ الْعَزِیْزُ (بلاشبہ وہ زبردست ہے) مجھے میرے دشمنوں سے بچائے گا۔ الْحَکِیْمُ (حکمت والا ہے) وہ مجھے وہی حکم فرمائے گا جس میں میرے لئے خیر ہوگی۔
Top