Madarik-ut-Tanzil - Al-Ankaboot : 3
وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِیْنَ
وَ : اور لَقَدْ فَتَنَّا : البتہ ہم نے آزمایا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَلَيَعْلَمَنَّ : تو ضرور معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَدَقُوْا : سچے ہیں وَ : اور لَيَعْلَمَنَّ : وہ ضرور معلوم کرلے گا الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
اور جو لوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں ہم نے انکو بھی آزمایا تھا (اور انکو بھی آزمائیں گے) سو خدا ان کو ضرور معلوم کرے گا جو (اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور ان کو بھی جو جھوٹے ہیں
3: وَلَقَدْ فَتَنَّا (ہم نے ان سے پہلے لوگوں کو آزمایا) ۔ امتحان لیا۔ یہ أحسب سے متصل ہے۔ نمبر 2۔ لا یفتنون سے متصل ہے۔ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ (وہ لوگ جو ان سے قبل ہوئے) ۔ مختلف قسم کی آزمائشوں کے ذریعہ ان کو آزمایا ان میں سے بعض کے سروں پر آرا رکھ کردو حصوں میں چیر دیا گیا۔ مگر یہ بات بھی اس کو دین سے ہٹا نہ سکی۔ اور بعض کو لوہے کی کنگھیوں سے چھیدا گیا مگر یہ چیز ان کو دین سے نہ پھیر سکی۔ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ (پس اللہ تعالیٰ امتحان سے ضرور ظاہر کرے گا) ۔ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا (ایمان میں سچے لوگوں کو) وَلَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَ (اور ضرور بضرور ایمان میں جھوٹے لوگوں کو ظاہر کر کے رہے گا) ۔ علم باری تعالیٰ : کا مطب یہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم ازلی ہے موجود کو اس کے وجود کے وقت اور وجود سے قبل بھی جانتے ہیں۔ کہ وہ ایجاد فرمائیں گے بالفعل ظاہر فرمائیں گے یعنی سچے اور جھوٹے کو بالفعل جدا کردیں گے۔ قول ابن عطاء (رح) : بندے کا صدق و کذب تنگدستی اور خوشحالی میں جانا جاتا ہے۔ جو خوشحالی میں شکر کرے اور ایام مصیبت میں صبر کرے۔ وہ سچا ہے۔ اور جو خوشحالی کے ایام میں تکبر و خودستائی میں مبتلا ہوا اور مصیبت میں جزع و فزع کی وہ جھوٹا ہے۔
Top