Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 39
وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ
وَالْقَمَرَ : اور چاند قَدَّرْنٰهُ : ہم نے مقرر کیں اس کو مَنَازِلَ : منزلیں حَتّٰى : یہاں تک کہ عَادَ : ہوجاتا ہے كَالْعُرْجُوْنِ : کھجور کی شاخ کی طرح الْقَدِيْمِ : پرانی
اور چاند کی بھی ہم نے منزلیں مقرر کردیں یہاں تک کہ (گھٹتے گھٹتے) کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ہوجاتا ہے
منازلِ قمر : 39: وَالْقَمَرَ قَدَّرْنٰہُ (اور چاند کیلئے منازل مقرر کیں) نحو : قراءت القمر : اس فعل کی وجہ سے منصوب ہے جس کی تفسیر قدرناؔ کررہا ہے۔ مکی، نافع، ابو عمرو، سہل نے اس کو مرفوع پڑھا اور مبتدأ قرار دیا اور قدرناؔ کو خبر بنایا یا ایۃ لھم کو مبتدأ اور القمر خبر یا عکس مان کر مرفوع پڑھا گیا۔ مَنَازِلَ (منزلیں) وہ اٹھائیس منزلیں ہیں۔ جن میں سے ہر ایک منزل میں ہر رات کو چاند اترتا ہے نہ اس کو عبور کرتا ہے اور نہ اس سے پیچھے رہتا ہے ابتدائی رات سے لے کر برابر انداز سے اٹھائیسویں منزل تک چلتا رہتا ہے۔ پھر دو راتیں چھپ جاتا ہے۔ جبکہ مہینہ کامل ہو اور اگر مہینہ ناقص ہو تو ایک رات چھپتا ہے۔ قدرناہ منازل میں مضاف کا حذف ماننا ضروری ہے۔ کیونکہ نفس قمر کے لیے تقدیر منازل کا کوئی معنی نہیں۔ کلام اس طرح ہوگا۔ نمبر 1۔ قدرنا نورہ یزید و ینقص یا قدرنا مسیرہٗ منازل۔ پس یہ ظرف ہوگا۔ جب چاند اپنی آخری منازل میں پہنچتا ہے تو باریک اور کمان کی طرح ہوجاتا ہے۔ حَتّٰی عَادَ کَالْعُرْجُوْنِ (یہاں تک کے وہ ایسا رہ جاتا ہے جیسے کھجور کی پرانی ٹہنی) کھجور کی شاخ جب خشک اور ٹیڑھی ہوجائے العرجون بروزن فعلون ہے۔ یہ انعراج بمعنی انعطاف ہے۔ الْقَدِیْمِ (پرانی) جب یہ شاخ پرانی ہوتی ہے۔ تو زرد پڑجاتی اور کبڑی ہوجاتی ہے۔ پس چاند کے ساتھ اس کی مشابہت تین طرح سے ہے۔
Top