Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 40
لَا الشَّمْسُ یَنْۢبَغِیْ لَهَاۤ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ١ؕ وَ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
لَا : نہ الشَّمْسُ : سورج يَنْۢبَغِيْ : لائق (مجال) لَهَآ : اس کے لیے اَنْ : کہ تُدْرِكَ : جاپکڑے وہ الْقَمَرَ : چاند وَلَا : اور نہ الَّيْلُ : رات سَابِقُ : پہلے آسکے النَّهَارِ ۭ : دن وَكُلٌّ : اور سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ میں يَّسْبَحُوْنَ : تیرے (گردش کرتے) ہیں
نہ تو سورج ہی سے ہوسکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آسکتی ہے اور سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں
وہ ایک دوسرے کو پکڑ نہ سکیں گے : 40: لَا الشَّمْسُ یَنْچبَغِیْ لَھَآ (نہ آفتاب کی مجال ہے) نہ سورج کو جائز درست و مناسب ہے۔ اَنْ تُدْرِکَ الْقَمَرَ (کہ چاند کو جا پکڑے) پس اس کے ساتھ ایک وقت میں جمع ہوجائے اور اس کی سلطنت میں مداخلت کر کے اس کے نور کو مٹا دے کیونکہ ہر دوسیاروں کو اپنے اپنے دائرے میں غلبہ ہے۔ سورج کو دن پر غلبہ اور چاند کا غلبہ رات پر ہے۔ وَلَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّھَارِ (نہ رات دن سے پہلے آسکتی ہے) رات دن سے سبقت نہیں کرسکتی یعنی رات کی نشانی دن کی نشانی سے سبقت نہیں کرسکتی۔ یہ دونوں روشن سیارے اس ترتیب پر رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آئے۔ پھر اللہ تعالیٰ سورج و چاند کو جمع کردیں گے اور سورج مغرب سے طلوع کریں گے۔ وَکُلٌّ اس کی تنوین مضاف الیہ کے عوض ہے ای وکلّھم اور ضمیر شموس واقمار کی طرف راجع ہے۔ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ (ہر ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں) یعنی چل رہے ہیں۔
Top