Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 35
وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا١ۚ اِنْ یُّرِیْدَاۤ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَیْنَهُمَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًا
وَاِنْ : اور اگر خِفْتُمْ : تم ڈرو شِقَاقَ : ضد (کشمکش بَيْنِهِمَا : ان کے درمیان فَابْعَثُوْا : تو مقرر کردو حَكَمًا : ایک منصف مِّنْ : سے اَھْلِهٖ : مرد کا خاندان وَحَكَمًا : اور ایک منصف مِّنْ : سے اَھْلِھَا : عورت کا خاندان اِنْ : اگر يُّرِيْدَآ : دونوں چاہیں گے اِصْلَاحًا : صلح کرانا يُّوَفِّقِ : موافقت کردے گا اللّٰهُ : اللہ بَيْنَهُمَا : ان دونوں میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : بڑا جاننے والا خَبِيْرًا : بہت باخبر
اور اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں ان بن ہے تو ایک منصف مرد کے خاندان سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے مقرر کرو وہ اگر صلح کر دینی چاہیں گے تو خدا ان میں موافقت پیدا کر دے گا کچھ شک نہیں کہ خدا سب کچھ جانتا اور سب باتوں سے خبردار ہے
آیت 35 : اس آیت میں خاندان و برادری والوں کو فرمایا۔ ضمیر کا مرجع : وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا (اگر تمہیں اختلاف کا خطرہ ہو ان کے مابین) الشقاق عداوت و دشمنی ٗ کیونکہ ہر ایک ان میں سے وہ کام کرتا ہے جو اس کے دشمن پر شاق گزرتا ہے۔ یا شقاق، ایک طرف مائل ہونا۔ گویا ہر ایک ان میں سے اپنے ساتھی کی مخالف جانب میں جھکا ہوتا ہے۔ ضمیر کا مرجع میاں بیوی ہیں حالانکہ ان کا تذکرہ نہیں ہوا مگر ان دونوں کے حالات پر دلالت کرنے والی باتیں گزریں مثلا مردوں اور عورتوں کا تذکرہ ہوا۔ : شقاق بینہما۔ اصل میں شقاقًا بین ہما ہے۔ یہاں مصدر کی اضافت ظرف کی طرف کی گئی ہے۔ اور ظروف میں وسعت ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ بل مکر الیل والنہار۔ سبا۔ 33۔ اصل میں یہ بل مکرکم الیل والنہار تھا۔ فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَحَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَا (تم مقرر کرو ایک فیصلہ کرنے والا مرد کے اہل میں سے اور ایک عورت کے اہل میں سے) حَکَمْمیاں بیوی کے خاندانوں میں سے بنانے کا حکم دیا۔ کیونکہ قریبی رشتہ دار اندرونی حالات سے واقفیت رکھتے ہیں۔ اور وہ اصلاح کے بھی دوسروں کی بنسبت زیادہ طلب گار ہیں اور میاں بیوی بھی ان پر اطمینان و اعتماد کرنے والے ہیں۔ پس وہ اپنی اندرونی بات ان کے سامنے محبت و بغض اور مصاحبت و مفارقت کی قسم سے ظاہر کردیں گے۔ ضمائر کے مراجع اور اصلاح ذات البین : نمبر 1: اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلَاحًا (اگر ان دونوں کو اصلاح منظور ہوگی) میں ضمیر حکمین کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اور یُوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا (تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی میں اتفاق فرمادینگے) میں ضمیر زوجین کی طرف جاتی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اگر حکمین اصلاح ذات البین کا ارادہ رکھتے ہوں گے اور ان کی نیت صحیح ہوگی۔ تو ان کی وساطت میں برکت دی جائے گی۔ اور اللہ تعالیٰ زوجین کے مابین الفت و موافقت کی کوشش کو واقع فرما دیں گے اور ان کے دلوں میں مودت و اتفاق ڈال دیں گے۔ نمبر 2۔ دونوں ضمائر کا مرجع حکمین ہوں۔ تو مطلب یہ ہوگا۔ اگر حکمین اصلاح ذات البین کا ارادہ رکھتے ہوں۔ اور میاں بیوی کے خیر خواہ ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے مابین موافقت ڈال دیں گے۔ پس حکمین ایک بات پر اتفاق رائے کرلیں گے اور موافقت کی تلاش میں اتنی تگ و دو کریں گے یہاں تک کہ مراد پوری ہوجائے۔ نمبر 3: یا دونوں ضمائر زوجین کی طرف راجع ہوں۔ تو مطلب یہ ہوگا کہ اگر میاں بیوی اپنے مابین اصلاح کے خواستگار ہونگے اور بھلائی کے خواہاں ہونگے۔ اور باہمی مخالفت دور کرنا چاہتے ہونگے۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے مابین الفت القاء فرما دیں گے۔ اور دشمنی کو موافقت سے بدل دیں گے۔ اور بغض کو محبت میں بدل دیں گے۔ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا (بےشک اللہ تعالیٰ ہر بات کو جاننے والے) اور ارادئہ حکمین سے بھی واقف ہیں۔ خَبِیْرًا (خبر رکھنے والے ہیں) وہ زوجین میں سے ظالم کو جاننے والے ہیں۔ حکمین کو تفریق کا اختیار نہیں مگر امام مالک کا اس میں اختلاف ہے۔
Top