Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 41
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا٢ؕؐ
فَكَيْفَ : پھر کیسا۔ کیا اِذَا : جب جِئْنَا : ہم بلائیں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت بِشَهِيْدٍ : ایک گواہ وَّجِئْنَا : اور بلائیں گے بِكَ : آپ کو عَلٰي : پر هٰٓؤُلَآءِ : ان کے شَهِيْدًا : گواہ
بھلا اس دن کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے احوال بتانے والے کو بلائیں گے اور تم کو ان لوگوں کا (حال بتانے کو) گواہ طلب کریں گے
آیت 41 : فَکَیْفَ (ان کفار کا کیا حال ہوگا) خواہ وہ یہود ہوں یا دیگر۔ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ (جبکہ ہر امت سے ہم ایک ایک گواہ حاضر کریں گے) جو ان پر ان کی کارکردگی کی گواہی دے گا اور وہ ان کا پیغمبر ہوگا۔ قیامت کی گواہی : وَجِئْنَابِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآئِ شَہِیْدًا (اور آپ کو اے محمد ﷺ ان پر بطور گواہ لایا جائے گا) ہٰؤلآء کا مشارٌالیہ امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوات والتسلیمات ہے۔ شَہِیْدًا یہ حال ہے۔ یعنی شاہد کے طور پر لایا جائے گا۔ کہ آپ ایمان لانے والے اور کفر اختیار کرنے والے اور منافقت اختیار کرنے والوں پر گواہ ہونگے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے۔ کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سورة نساء تلاوت کی جب میں وجئنا بک علی ھٰؤلاء شھیدًا پر پہنچا تو رسول اللہ ﷺ پر گریہ طاری ہوا۔ اور زبان مبارک سے فرمایا حسبنا احمد 380 جلد 1 بخاری 4582
Top