Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 44
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَةَ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَؕ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوْا : دیا گیا نَصِيْبًا : ایک حصہ مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب يَشْتَرُوْنَ : مول لیتے ہیں الضَّلٰلَةَ : گمراہی وَيُرِيْدُوْنَ : اور وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ تَضِلُّوا : بھٹک جاؤ السَّبِيْلَ : راستہ
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب سے حصہ دیا گیا تھا کہ وہ گمراہی کو خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راستے سے بھٹک جاؤ
آیت 44 : اَ لَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْکِتٰبِ (کیا تم نے ان لوگوں کی حالت کی طرف نظر نہیں کی جن کو کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا) الم تر میں نمبر 1۔ رئویت قلب مراد ہے۔ اور رئویت پر الٰی لا کر۔ اَلَمْ ینتہ علمک الیہم کے معنی میں کردیا گیا۔ کیا تمہارا علم ان تک نہیں پہنچا۔ نمبر 2۔ الم تربمعنی الم تنظر ہے کیا تم نے غور نہیں کیا ان کی طرف۔ نصیبًاکا معنی تورات کا تھوڑا سا علم مراد اس سے احبار یہود ہیں۔ یَشْتَرُوْنَ الضَّلٰلَۃَ (وہ گمراہی کو ہدایت کے بدلہ میں لیتے ہیں) مراد اس سے ان کا نبوت رسول اللہ ﷺ پر واضح دلائل قائم ہوجانے کے بعد بھی یہودیت پر اصرار کرنا ہے۔ حالانکہ وہ جان چکے ہیں کہ آپ وہ النبی العربی ہیں جن کی خوش خبری تورات وانجیل میں دی جا چکی ہے اور وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ تَضِلُّوا السَّبِیْلَ (وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم راستہ سے گمراہ ہوجائو) تضلوا کی ضمیر کا مرجع مومن ہیں اور السبیل سے مراد اسلام کا حق والا راستہ ہے۔ یعنی وہ تمہیں بھی گمراہ دیکھنا چاہتے ہیں جیسے وہ خود گمراہ ہوئے۔
Top