Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 100
مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
مَا : نہیں عَلَي الرَّسُوْلِ : رسول پر۔ رسول کے ذمے اِلَّا الْبَلٰغُ : مگر پہنچا دینا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں گو ناپاک چیزوں کی کثرت تمہیں خوش ہی لگے۔ تو عقل والو خدا سے ڈرتے رہو تاکہ رستگاری حاصل کرو
اللہ نے خبیث و طیب کو ایک جیسا نہیں بنایا : آیت 100: قُلْ لاَّ یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ ۔ (کہہ دیں خبیث اور طیب برابر نہیں) جب اس بات کی اطلاع دے دی کہ وہ جو کچھ چھپاتے ہیں۔ اور ظاہر کرتے ہیں سب کو جاننے والا ہے تو اب ذکر کردیا کہ ان میں خبیث اور طیب برابر نہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے درمیان امتیاز و فرق کر دے گا۔ پس خبیث (کافر) کو سزا دے گا اور طیب (مسلم) کو بدلہ دے گا۔ وَلَوْ اَعْجَبَکَ کَثْرَۃُالْخَبِیْثِ فَاتَّقُوا اللّٰہَ اگرچہ طیب قلیل ہو مگر اس کو ترجیح دو ۔ خبیث پر خواہ ان کی کثرت ہو۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ ہر حلال و حرام کے متعلق ہے۔ اور لوگوں میں سے رَدّی اور عمدہ کے بارے میں ہے۔ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِاے خالص عقل والو۔ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ تاکہ تم کامیاب ہوجائو۔
Top