Bayan-ul-Quran - At-Tahrim : 3
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
اللہ تعالیٰ نے تم پر صرف حرام کیا ہے مردار کو اور خون کو (جو بہتا ہو) اور خنزیر کے گوشت کو (اسی طرح اس کے سب اجزاء کو بھی) ایسے جانور کو جو (بقصد تقرب) غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو۔ پھر بھی جو شخص (بھوک سے بہت ہی) بیتاب ہوجاوے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ (قدر حاجت سے) تجاوز کرنے والا ہو تو اس شحص پر کچھ گناہ نہیں ہوتا واقعی اللہ تعالیٰ ہیں بڑے غفوررحیم۔ (ف 3) (173)
3۔ اس مقام کے متعلق چند مسائل فقیہ ہیں۔ 1۔ جس جانور کا ذبح کرنا شرعا ضروری ہو اور وہ بلاذبح ہلاک ہوجاوئے وہ حرام ہوتا ہے اور جس جانور کا ذبح کرنا ضروری نہیں وہ دو طرح کے ہیں ایک ٹڈی اور ایک مچھلی۔ دوسرے وحشی جیسے ہرن وغیرہ۔ جب کہ اس کے ذبح پر قدرت نہ ہوئے تو اس کو دور ہی سے تیر یا اور کسی تیز ہتھیار سے اگر بسم اللہ کہہ کر زخمی کیا جائے تو حلال ہوجاتا ہے البتہ بندوق کا شکار بدون ذبح کیے ہوئے حلال نہیں کیونکہ گولی میں دھار نہیں ہوتی۔ 2۔ خون جو بہتا نہ ہو اس سے دوچیزیں مراد ہیں جگر اور طحال۔ یہ حلال ہیں۔ 3۔ خنزیر کے سب اجزاء لحم و شحم و پوست و اعصاب سب حرام ہیں، اور نجس بھی ہیں۔
Top