بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Madarik-ut-Tanzil - At-Tahrim : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ١ۚ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لِمَ تُحَرِّمُ : کیوں آپ حرام قرار دیتے ہیں مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ : جو حلال کیا اللہ نے لَكَ : آپ کے لیے تَبْتَغِيْ : آپ چاہتے ہیں مَرْضَاتَ : رضامندی اَزْوَاجِكَ : اپنی بیویوں کی وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان ہے
اے پیغمبر جو چیز خدا نے تمہارے لئے جائز کی ہے تم اس سے کنارہ کشی کیوں کرتے ہو ؟ کیا اس سے اپنی بیبیوں کی خوشنودی چاہتے ہو اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
1 : یٰٓـاَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ (اے نبی جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے اس کو آپ حرام کیوں کرتے ہیں ؟ ) روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عائشہ ؓ کی باری میں ماریہ سے خلوت کی۔ حفصہ ؓ کو اس کا علم ہوگیا۔ آپ نے حفصہ کو فرمایا میری بات ظاہرنہ کرنا۔ میں نے ماریہ کو اپنے اوپر حرام کرلیا ہے اور تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ ابو بکر، عمر میرے بعد میری امت کے معاملے کے ذمہ دار ہونگے۔ حفصہ ؓ نے اس کی اطلاع عائشہ ؓ کو دے دی۔ یہ دوسہیلیاں تھیں۔ ایک قول یہ ہے : کہ حفصہ کی باری کے دن میں ماریہ سے خلوت کی پھر اس کو خوش کرنے کیلئے ماریہ کو اپنے اوپر حرام کرلیا۔ اور اس کو چھپانے کا حکم دیا۔ مگر اس نے نہ چھپایا۔ پس آپ نے حفصہ کو طلاق دے دی۔ اور بیویوں سے علیحدگی اختیار فرمائی۔ 29 انتیس راتیں ماریہ کے گھر میں گزاریں پس جبرئیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور عرض کیا حفصہ سے رجوع فرما لیں وہ بہت زیادہ روزے رکھنے اور قیام کرنے والی ہے اور قیامت کے دن جنت میں یہ آپ کی ازواج سے ہے۔ ] قال الحافظ اراہ ھکذا وھو عند الحاکم وغیرہ بغیر ذکر سببہٖ حاشیہ کشاف[ ایک اور روایت : میں ہے کہ آپ نے زینب بنت حجش کے گھر میں شہد پیا۔ عائشہ اور حفصہ ؓ ، نے باہمی موافقت کی اور کہنے لگیں ہمیں آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آرہی ہے۔ آپ ﷺ بو کو ناپسند کرتے تھے۔ پس آپ نے شہد کو حرام کرلیا۔ پس اس کا معنی : آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کیلئے حلال کر رکھا ہے۔ باندیوں کو یا شہد کو۔] رواہ البخاری 5267، مسلم 1474[ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَ (آپ چاہتے ہیں اپنی بیویوں کی خوشنودی) یہ لم تحرم کی تفسیر ہے۔ نمبر 2۔ حال ہے نمبر 3۔ جملہ مستانفہ ہے اور یہ آپ کی طرف سے لغزش تھی کیوں کہ کسی کو حق نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیز کو حرام کرے۔ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے) اس نے آپ کو بخش دیا جو لغزش آپ سے ہوئی۔ اور آپ پر اس نے رحم فرمایا کہ مؤاخذہ نہیں کیا۔
Top