Mafhoom-ul-Quran - Al-Kahf : 47
وَ یَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً١ۙ وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًاۚ
وَيَوْمَ : اور جس دن نُسَيِّرُ : ہم چلائیں گے الْجِبَالَ : پہار وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْاَرْضَ : زمین بَارِزَةً : کھلی ہوئی (صاف میدن) وَّحَشَرْنٰهُمْ : اور ہم انہیں جمع کرلیں گے فَلَمْ نُغَادِرْ : پھر نہ چھوڑیں گے ہم مِنْهُمْ : ان سے اَحَدًا : کس کو
اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے اور ان لوگوں کو ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے
میدان حشر کا منظر تشریح : یہ آیات ایک بہت بڑے واقعہ کو لوگوں کے لیے بڑے ہی سادہ مگر خوفناک انداز میں بیان کر رہی ہیں، جیسا کہ آخرت پر ایمان مسلمان کے عقائد کی تکمیل کا نام ہے، تو اسی صورت حال کو اللہ تعالیٰ مذکورہ بالا آیات میں بیان کر رہے ہیں اور بار بار یاد دہانی کروا رہے ہیں کہ ایک دن زمین بنجر اور وسیع و عریض ہوگی اور وہاں لوگ ہر طرف سے بھاگتے ہوئے اللہ کے حضور جمع کردیے جائیں گے کہ ان کے دنیا میں کیے گئے اعمال کا بدلہ بڑے انصاف اور انتہائی سچائی کے ساتھ دیا جائے اور اس منظر کو قرآن پاک میں بیشمار دفعہ دلیلوں کے ساتھ بیان کیا جا چکا ہے۔ اور وہ تمام لوگ اس دن دیکھ لیں گے اللہ کے وعدے کو جو ہمیشہ موت کے بعد زندگی اور حساب کتاب کے بعد جزا و سزا سے انکار کرتے ہیں۔ اور یہ سب اس وقت بالکل بےکار ہوگا۔ اسی لیے تو قرآن پاک کو رحمت بھی کہا گیا ہے کہ اس انہونی بات پر یقین کرلیں اور اس کے مطابق اس دنیا میں نیک اعمال کر کے پوری تیاری کرلیں۔ اللہ نے بتا دیا ہے کہ لوگ ضرور مریں گے اور دوبارہ ضرور زندہ کیے جائیں گے۔ حساب کتاب ضرور ہوگا اور جنت یا دوزخ ضرور ملے گی۔ یہ سب اللہ نے بتا دیا ہے۔ ہمیں اس آنے والی زندگی کی تیاری کر لینی چاہیے۔
Top