Mafhoom-ul-Quran - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو سمجھانے کے لیے طرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں۔ لیکن انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔
ہدایت واضح ہوجانے کے بعد ایمان نہ لانے والوں کا انجام تشریح : قرآن سو فیصد انسان کے لیے رحمت، نعمت اور برکت ہے۔ اور پیغمبر جو یہ نعمت لے کر بندوں کے پاس آئے وہ بھی انسان کے لیے بہت بڑی رحمت اور فضل ہے، مگر انسان فطرتاً جھگڑالو ہے۔ اتنا کچھ لینے اور سمجھنے کے باوجود بھی بےوقوفی اور نااہلی کا ثبوت دیتا ہے۔ کبھی شیطان کا دوست بن کر شیطانی کام کرنے لگتا ہے اور یوں اپنے لیے دنیا کی زندگی کو عذاب بنا لیتا ہے کیونکہ برے کاموں کا برا ہی نتیجہ ہوتا ہے۔ جو دوسروں کے لیے گڑھا بناتا ہے وہ خود بھی اس میں گرتا ہے۔ ایک چور کی زندگی جس پریشانی اور مصیبت میں گزرتی ہے وہ ایک نیک صالح اور متقی کی زندگی کی طرح پر سکون بےخوف اور کامیاب زندگی کی طرح ہرگز نہیں ہوسکتی کیونکہ چور کو ہر وقت بندوں کا خوف ہوتا ہے جو اس کا سکھ اور چین ختم کردیتا ہے جب کہ پرہیزگار نیک بندے کو صرف اللہ کا خوف ہوتا ہے۔ اور اس خوف کے وقت وہ اللہ کو یاد کرتا ہے اس سے دعا کرتا ہے۔ اس سے معافی مانگتا ہے اور یوں اللہ کی پناہ میں آخر کار تمام دکھ درد اور فکر سے آزاد ہوجاتا ہے اور یوں دنیا میں خوش اور آخرت میں خوش۔ کیونکہ ایسے لوگوں کے لیے اللہ نے قرآن پاک میں بار بار جنت کی خوشخبریاں دی ہیں۔ جبکہ شیطان کے دوستوں کے لیے بار بار جہنم کی خبر دی گئی ہے جو کہ بڑی خوفناک خبر ہے۔ اب جب کہ انسانوں کو قرآن پاک میں بڑی وضاحت سے ہدایات دے دی گئی ہیں کہ وہ زندگی کیسے بسر کرے تو پھر جو لوگ ان پر عمل نہ کریں تو ان کے لیے ایسی قوموں اور ایسے لوگوں کے واقعات مثال کے طور پر بیان کیے گئے ہیں تاکہ ان کے برے انجام سے سبق حاصل کریں اور نیک اعمال کریں، پھر بھی جو ہوش سے کام نہ لیں تو پھر کیا کہا جائے۔ ایسے لوگ پھرجائیں جہنم میں۔ گو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بےپناہ محبت کرتا ہے ہر وقت بندوں پر اپنی رحمتوں کی بارش کرتا رہتا ہے نافرمان لوگوں کے لیے وہ ہدایت کی رحمت بھی بند کردیتا ہے۔ دنیا میں بھی ان سے ناراض ہوتا ہے اور آخرت میں تو ان کے لیے ایسے ایسے عذاب کا ذکر اللہ نے قرآن پاک میں کیا ہے کہ اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔ دنیا و آخرت میں خوشی حاصل کرنے کا بہت بڑا نسخہ ہے قرآن پاک۔ تقویٰ اور استغفار اللہ کو اس قدر پسند ہے کہ اللہ فرماتا ہے : ” جو تقویٰ اختیار کرے اور اپنی حالت درست کرے، ایسے لوگوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ حزن۔ “ (الاعراف :35) غلط، برے، مشرک اور کافر لوگوں پر بھی اللہ اپنے رزق کے دروازے بند نہیں کرتا۔ انہیں بھی دنیا کی تمام نعمتیں دیتا ہے مگر ان کی نافرمانی پر ان کو مقررہ وقت کے مطابق دنیا میں عذاب دیتا ہے اور آخرت میں بھی اپنے مقرر کیے گئے اصول کے تحت عذاب ضرور دے گا۔ مگر یہ سب کچھ فوراً نہیں ہوتا بلکہ ان لوگوں کو پوری طرح مہلت دی جاتی ہے اور پھر جب وہ ہر حد سے باہر نکل جاتے ہیں تو پھر ان کی پکڑ بڑی سخت ہوتی ہے اور پھر اللہ کی اس پکڑ سے ان کو کوئی طاقت ہرگز بچا نہیں سکتی۔ ان کو پھر سزا ضرور ملتی ہے اور آخرت میں بھی ضرور ملے گی۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے : ” کہ اس کے عذاب سے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے۔ “ (آیت 58 کہف)
Top