Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 183
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُتِبَ : فرض کیے گئے عَلَيْكُمُ : تم پر الصِّيَامُ : روزے كَمَا : جیسے كُتِبَ : فرض کیے گئے عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے (انبیاء کے پیروؤں) لوگوں پر فرض کردیئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو
روزے کی فرضیت اور مسائل تشریح : اس آیت میں اللہ تعالیٰ بندوں کو مخاطب کرتا ہے کہ تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں، ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن رمضان کا روزہ ہے اس کا حکم 2 ہجری جنگ بدر سے پہلے نازل ہوا۔ تفصیل والی آیات ایک سال بعد نازل ہوئیں مگر انہیں ان کے ساتھ ہی جمع کردیا گیا ہے۔ روزے کا مطلب ہے کہ نیت کے ساتھ ساتھ سحری سے لیکر سورج غروب ہونے تک کھانے پینے، بیوی کے ساتھ ہم بستری اور اخلاقی برائی (غیبت، فحش کلامی، بدکلامی، لڑائی جھگڑا) سے اپنے آپ کو (اللہ کی رضا کیلئے) بچائے رکھنا۔ یہ عبادت خالصتاً اللہ اور بندے کے درمیان ہوتی ہے اور رمضان کا مہینہ اس پاکیزہ عبادت کے لئے اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیا ہے تاکہ اس سے مسلمانوں کی یکجہتی اور اتحاد کا اظہار ہو۔ یہ عبادت پہلی قوموں پر بھی فرض کی گئی تھی۔ مثلاً حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ، ابراہیم (علیہ السلام) ۔…… روزوں کا فائدہ بیان کرتے ہوئے رب العزت فرماتا ہے کہ یہ ایک ماہ کی ریاضت تمہیں جسمانی اور روحانی دونوں طرح سے مضبوط کرتی ہے۔ نفس اور جسم کی تمام خرابیاں اور غلاظتیں بالکل دھل جاتی ہیں اور ایک متقی کے ساتھ ساتھ صحت مند انسان بن جاتا ہے۔ واقعی روزہ روحانی اور طبی معجزہ ہے۔ روحانی اس طرح کہعبادت، خشوع و خضوع اور اللہ کے سامنے جھک جانے سے ہماری روح پاکی محسوس کرتی ہے جس کی وجہ سے تمام کدورتیں ختم ہوجاتی ہیں پریشانیاں مٹ جاتی ہیں اور گناہ جھڑ جاتے ہیں اور واقعی ہم اپنے آپ کو ایک نور کے ہالے میں ہلکا پھلکا اڑتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ اور طبی اس طرح کہ روزہ اور وضو کے مشترکہ اثر سے دوران خون کا دماغ پر زبردست اثر پڑتا ہے اور یوں اعصابی تناؤ اور بےکار الجھنوں سے مکمل طور پر نجات مل جاتی ہے اسی طرح بیشمار فوائد ہیں جو آئندہ بیان کئے جائیں گے یہاں پر ہم کچھ روزوں کے مسائل کی وضاحت کرتے ہیں۔ انسان کی سہولت اور آسانی کے لئے اللہ جل شانہ نے کچھ رعایت انسان کو دے رکھی ہے وہ یہ کہ اگر کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو روزہ قضاء کرسکتا ہے۔ یعنی پورے سال میں کسی بھی وقت چھوڑے ہوئے روزے رکھ سکتا ہے اور اگر کوئی اس قدر بیماریا لاغر ہو کہ شفا یابی کی امید نہیں رکھتا یا بہت بوڑھا ہو تو ایسے لوگوں کے لئے یہ رعایت دی گئی ہے کہ وہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائیں اگر اس سے زیادہ دے سکیں تو اور بھی اچھا ہے، کیونکہ صدقہ و خیرات، حسن سلوک اور نیک برتاؤ تو ویسے ہی مسلمان کی نشانی ہے۔ رمضان میں تو اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے ویسے بھی روزہ رکھنے سے اپنی خوشحالی کے لئے شکر اور غریب کی بدحالی کے لئے فکر کے جذبات پوری طرح ابھر آتے ہیں اور یوں انسان انسانیت کے قریب ہوجاتا ہے۔ آخر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمام رعایتیں ایک طرف اور روزے کی فضیلتیں ایک طرف اس لئے رمضان کے روزے اپنے اندر رحمتیں، برکتیں، فضیلتیں اور فائدے اس قدر زیادہ رکھتے ہیں کہ اگر تم جان جاؤ تو کبھی روزے قضاء نہ کرو۔ اس عبادت کو صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کیا جانا چاہئے یہ تو ایک پنتھ دو کاج والی بات ہے کہ خود انسانی صحت کے لئے بھی ایسے ہی ہے جیسے کسی برتن کو خالی کرکے خوب اچھی طرح رگڑ کر صاف کردیا جائے۔ روزے مستقل رکھنے سے انسانی جسم کا ہر عضو اسی طرح صاف ستھرا اور مضبوط ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر ہلوک نور باقی صاحب نے کچھ یوں بیان کیا ہے جس کو میں اختصار سے لکھونگی۔ لکھتے ہیں۔ ” مہربان قاری ! آیئے اب دوبارہ آیت (184) کے آخری حصہ کو یاد کریں اور قرآن پاک کے معجزے کی مسرت سے لطف اندوز ہوں۔ ” اگر تم سمجھو “ یعنی اگر تم جسم کے حیاتیاتی علم کو سمجھو تو تمہارے حق میں یہ اچھا ہے کہ تم روزہ رکھو۔ “ (چاہے اس میں تمہیں مشکلات بھی نظر آئیں) جسم کے حیاتیاتی علم کو انہوں نے کچھ یوں بیان کیا ہے۔ نظام ہضم بڑے اہم اعضاء پر مشتمل ہے۔ مثلاً منہ، جبڑے، لعابی غدود، زبان، گلا، مقوی نالی، معدہ، جگر، لبلبہ اور آنتوں کے مختلف حصے یہ سب اس نظام کا اہم حصہ ہیں۔ سب کو روزے کی وجہ سے آرام اور سکون مل جاتا ہے۔ جگر کو کھانا سٹور کرنے کے عمل میں سے رہائی مل جاتی ہے معدے کے پٹھے آرام کرتے ہیں، تزابیت میں رکاوٹ آجاتی ہے انتڑیوں کو آرام ملتا ہے۔ دوسرا فائدہ کہ : دوران خون پر اثرات روزے سے خون میں کمی آجاتی ہے۔ لہٰذا دل کو فائدہ مند آرام ملتا ہے، روزے ڈائسٹالک پریشر کو کم کرتے ہیں، خون کی شریانیں بالکل صاف ستھری ہوجاتی ہیں ان کا تنگ ہونا اور سکڑنا بند ہوجاتا ہے۔ ذرات اور چربی سب روزے کی وجہ سے دھل کر صاف ہوجاتے ہیں، گردوں کو بھی آرام اور صفائی کا موقعہ مل جاتا ہے۔ تیسرا خلیہ سیل : خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہوجاتا ہے، لعاب بنانے والے غدود، گردن کے غدود اور لبلبہ کے غدود سب کو آرام مل جاتا ہے۔ چوتھا اعصابی نظام پر اثر کہ : انسانی تحت الشعور جو رمضان میں عبادات کی مہربانیوں کی بدولت صاف شفاف اور تسکین پذیر ہوجاتا ہے اعصابی نظام سے ہر قسم کا تناؤ اور الجھن کو دور کرنے میں مد ددیتا ہے۔ پانچواں خون کی تشکیل اور روزے کی لطافتیں کہ : خون ہڈیوں کے گودے سے بنتا ہے جب روزے سے خون میں کمی آتی ہے تو گودے کی سست روی تیزی میں بدل جاتی ہے اور یوں ایک لاغر اور کمزور انسان اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتا ہے ظاہر ہے اس طرح روزے کی برکات سے ایک دبلا پتلا انسان موٹا ہوسکتا ہے جبکہ ایک موٹا انسان مناسب جسم والا بن سکتا ہے۔ یہ سب کچھ بتانے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا دین اسلام ایک فطری دین ہے جس کے اعتقادات، اصول، قوانین اور ارکان بڑے آسان، فائدہ مند اور روح و جسم کو مضبوط بنانے والے ہیں۔ مگر عبادات کو صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی اور دین کی پابندی کے لئے ہی کیا جانا چاہئے۔ اگر ذرا سا بھی اس نکتہ سے ہٹ گئے تو وہ عبادت نہ رہے گی اور یوں عبادت کی تمام فضیلتوں، برکتوں، رحمتوں اور فضل و کرم سے محروم ہوجائیں گے۔ خلوص نیت اور اللہ کی طرف یکسوئی ہی ہمارے لیے سکون، ثواب، نجات، اور صحت و تندرستی کا باعث ہے۔
Top