بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mafhoom-ul-Quran - Al-Ankaboot : 1
الٓمّٓۚ
الٓمّٓ : الف۔ لام۔ میم
الۗمّۗ (حروف مقطعات میں سے ہے)
ایمان داروں کی مصائب کی کسوٹی پر آزمائش تشریح : ایمان کا زبان سے اقرار اور دل سے یقین اس وقت مکمل ہوتا ہے جب اس اقرار اور یقین پر عمل بھی کیا جائے۔ مسلمان وہ ہے جو پورے کا پورا دین میں داخل ہوجائے۔ اس کی زندگی کے معمولات سے ‘ اس کے رہن سہن تہذیب و تمدن غرص لباس اور عادات واطوار سے خود بخود یہ دکھائی دینے لگے کہ یہ مسلمان ہے۔ یہ نہیں کہ دعوٰی تو اسلام کا کرے اور کام کرے ہندوعیسائی یا سکھوں جیسے۔ اور جب ایک سچا مسلمان ایمان کی وجہ سے آزمائشوں میں پڑتا ہے تو پھر وہ صرف ایمان کی حفاطت میں جان ‘ ملک ‘ ماں باپ آل اولاد غرض دنیا کی ہر چیز قربان کردیتا ہے۔ پھر اس کو اللہ کی طرف سے بےشمارنصرت اور انعام و اکرام ملتے ہیں۔ مگر جب جذبہ سچا ہو۔ شاعر کی زبان سے سنیے۔ دل ہو کہ جان کیوں کر تجھ سے عزیز رکھیے دل ہے سو چیز تیری ‘ جان ہے سو مال تیرا خواجہ الطاف حسین حالی تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس سچے جذبے کی آزمائش میں ضرور کرتا ہوں اور پھر یہ بھی لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کریم تو سینے کی باتوں اور نیتوں تک کو جانتا ہے۔ وہ علیم و حکیم ہے۔ کوئی اس کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔ لوگوں کو دھوکہ دیا جاسکتا ہے مگر اللہ کو دھوکہ دینا کسی بندے بشر کے اختیار میں نہیں۔ اس لیے کوئی برا انسان اللہ کی پکڑ سے ہرگز بچ نہیں سکتا۔ اور اچھے انسان کی تعریف یہ ہے کہ صرف اللہ کے احکام کی اطاعت کرے اس کے علاوہ وہ کسی اور کا حکم نہ مانے۔ عبادت کے خلوص یا ریاکاری کو اللہ تعالیٰ بڑی اچھی طرح جانتا ہے۔ خلوص ہی نجات کا باعث ہوتا ہے اور بناوٹ سزا کا موجب۔ اور اس کا علم اللہ کو خوب اچھی طرح ہوجاتا ہے کیونکہ وہ علیم وخبیر ہے۔
Top