Mafhoom-ul-Quran - Yaseen : 45
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْكُمْ وَ مَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اتَّقُوْا : تم ڈرو مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ : تمہارے سامنے وَمَا : اور جو خَلْفَكُمْ : تمہارے پیچھے لَعَلَّكُمْ : شاید تم تُرْحَمُوْنَ : پر رحم کیا جائے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے ہے اس سے ڈرو تاکہ تم پرر حم کیا جائے۔
کفار کی فضول باتیں تشریح : جب مسلمان کفار سے کہتے کہ دنیاوی اور اخروی عذاب سے ڈرو اور اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے غریبوں محتاجوں کو دیا کرو تو وہ عجیب حجت بازی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ” جب اللہ ان کو کھلانا نہیں چاہتا تو ہم کون ہیں کھلانے والے “ حالانکہ یہ کام تو صرف انسان کو آزمانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ” کہ کون انسانی ہمدردی کرتا ہے اور کون نہیں کرتا “۔ ورنہ رزق دینا اللہ کا کام ہے جس کو جتنا چاہے دے یا نہ دے اور پھر اس دنیا میں کسی کو مال و دولت دے کر آزمایا جا رہا ہے اور کسی کو بھوکا رکھ کر آزمایا جا رہا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہر صورت اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے امیروں کو چاہیے اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے ضرورت مندوں، محتاجوں، رشتہ داروں اور مسکینوں کا حصہ ضرور ادا کریں اور غریبوں کو چاہیے کہ اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے مال حاصل کرنے کے لیے حرام کا راستہ اختیار نہ کریں بلکہ حلال اور جائز طریقوں سے محنت کر کے روزی کمائیں اور صبر و شکر سے کام لیں۔
Top