Mafhoom-ul-Quran - Yaseen : 75
لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَهُمْ١ۙ وَ هُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُّحْضَرُوْنَ
لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ نہیں کرسکتے نَصْرَهُمْ ۙ : ان کی مدد وَهُمْ : اور وہ لَهُمْ : ان کے لیے جُنْدٌ : لشکر مُّحْضَرُوْنَ : حاضر کیے جائیں گے
مگر وہ ان کی مدد کی ہرگز طاقت نہیں رکھتے اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے۔
پیغمبر کی بعثت اور نعمتوں کا مقصد تشریح : کفار مکہ جب قرآن پاک کی تلاوت سنتے تو وہ اس بات کو ضرور مانتے کہ اس کلام میں بڑی معقولیت ہے یہ بڑا پر اثر کلام ہے تو بجائے ایمان لے آنے کے وہ لوگ کہتے کہ یا تو محمد ﷺ شاعر ہیں یا پھر جادوگر ہیں۔ ان کے جواب میں مذکورہ آیات نازل ہوئیں اور ساتھ ہی نبی ﷺ کی شان اور اللہ کی بڑی بڑی نعمتوں میں سے چار پایوں کی نعمت کا ذکر بھی اس لیے کیا گیا کہ شاید ان عقل کے اندھوں کو کچھ سمجھ آجائے اور یہ کفر و شرک سے باز آکر اپنی عاقبت سنوار لیں۔ اور سمجھ جائیں کہ نہ دنیا میں اور نہ آخرت میں ان کے چھوٹے معبود ان کے کام آئیں گے اور نہ ہی وہ ان کو آخرت کے درد ناک عذاب سے بچا سکیں گے حالانکہ میدان حشر میں ان کے جھوٹے معبودوں کو بھی حاضر کیا جائے گا جو کہ تعداد میں بیشمار ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ” وہ ان کی مدد کی ہرگز طاقت نہیں رکھتے اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے۔ “ (آیت 75 یس)
Top