Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) لَا تَاْكُلُوْٓا : نہ کھاؤ اَمْوَالَكُمْ : اپنے مال بَيْنَكُمْ : آپس میں بِالْبَاطِلِ : ناحق اِلَّآ : مگر اَنْ تَكُوْنَ : یہ کہ ہو تِجَارَةً : کوئی تجارت عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی خوشی سے مِّنْكُمْ : تم سے َلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفس (ایکدوسرے) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : بہت مہربان
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو، آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، آپس کی رضا مندی سے لین دین ہونا چاہیے اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ یقین مانو کہ اللہ تمہارے ساتھ انتہائی مہربان ہے۔
مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت تشریح : دونوں آیات میں مطلب واضح طور پر بتایا گیا ہے۔ ایک نکتہ اس میں قابل تشریح ملتا ہے کہ اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ اس سے تین مطلب نکلتے ہیں کہ اگر کسی کو قتل کیا تو قصاص میں خود بھی قتل کئے جاؤ گے، یعنی دوسرے کو قتل کرکے اپنے قتل کا راستہ بنا لیا۔ دوسرا مطلب خود کشی مراد ہوسکتی ہے تو یہ کیونکہ حرام موت ہے، اس لیے یہ بھی گناہ عظیم ہے۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ حرام مال کھا کر یا ظلم و زیادتی سے دوسرے کا مال کھا کر اپنے نامہ اعمال کو خراب نہ کرو اور حرام مال کھانے سے دنیا میں بھی بہت بڑی سزاملتی ہے اور وہ ہے بےسکونی، پریشانی اور بیماری۔ حرام مال جیسے آتا ہے ویسے ہی چلا بھی جاتا ہے، البتہ اپنے ساتھ پریشانیوں کے عذاب کا ضروراضافہ کرتا ہے۔ اللہ مہربان ہے اسی لیے تو بار بار خبردار کرتا ہے کہ بدلہ ضرور ملے گا اور وہ ہے دوزخ کا عذاب جس سے کوئی بھی بچانہ سکے گا۔
Top