Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 7
وَ اِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنُ فَارْزُقُوْهُمْ مِّنْهُ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَاِذَا : اور جب حَضَرَ : حاضر ہوں الْقِسْمَةَ : تقسیم کے وقت اُولُوا الْقُرْبٰي : رشتہ دار وَالْيَتٰمٰى : اور یتیم وَالْمَسٰكِيْنُ : اور مسکین فَارْزُقُوْھُمْ : تو انہیں کھلادو (دیدو) مِّنْهُ : اس سے وَقُوْلُوْا : اور کہو لَھُمْ : ان سے قَوْلًا : بات مَّعْرُوْفًا : اچھی
(یاد رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اس کو معلوم ہے تم جس حال میں ہو اور جس دن اللہ کی طرف لوگ واپس کیے جائیں گے تو وہ ان کو بتا دے گا جو کچھ عمل وہ کیا کرتے تھے اور اللہ ہرچیز کو جانتا ہے
آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے : 109۔ تنبیہہ کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ خبردار ! اس حقیقت کو اچھی طرح ذہن نشین کرلو کہ زمین و آسمان کا نظام ابتدا سے اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی کے قبضہ واقتدار میں ہے وہ جس قوم میں ان اصول وکلیات کی پابندی دیکھتا ہے اس کو روحانی وجسمانی برکات سے مستفید ہونے کا پورا پورا موقع دیتا ہے یہ لوگ دنیا میں اپنی قومی حکومت قائم کرکے آزادانہ زندگی بسر کرتے ہیں اور اخرت میں اپنے اعمال حسنہ کی وجہ سے جنت میں آرام کریں گے ، جس وقت یہ قرآن کریم نازل ہو رہا تھا اللہ تعالیٰ کو اس بات کی پوری خبر تھی کہ ان اصول اساس کی اس وقت سب سے زیادہ اگر کوئی جماعت پابند ہے تو وہ صرف وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی صحبت وتعلیم سے تیار ہوئے ہیں اس لئے ان کو ارض مقدس کی حکومت نوازش کی گئی ۔ خیال رہے کہ اعمال کی تہ میں جو کمزوریاں باقی رہ جاتی ہیں ان پر کوئی دنیاوی قانون گرفت نہیں کرسکتا مگر جس روز احتساب اعمال شروع ہوگا اور سب لوگ دربار خداوندی میں حاضر ہوں گے اس دن وہ ان سے پورا پورا حساب لے لے گا کیونک وہ ہرچیز کو اچھی طرح جانتا ہے ۔ اسی مضمون پر ( سورة النور) ختم ہو رہی ہے وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین ۔ عبدالکریم اثری ٹھٹہ عالیہ : 27۔ مارچ 1997 ء
Top