Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 8
وَ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَكُمْ بِهٖۤ١ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) وَمِيْثَاقَهُ : اور اس کا عہد الَّذِيْ : جو وَاثَقَكُمْ : تم نے باندھا بِهٖٓ : اس سے اِذْ قُلْتُمْ : جب تم نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے مانا وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور اللہ سے ڈرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ : بات الصُّدُوْرِ : دلوں کی
اے ایمان والو اللہ تعالیٰ کے لیے پوری پابندی کرنے والے انصاف کے ساتھ شہادت ادا کرنے والے رہو۔ اور خاص لوگوں کی عداوت تمہارے لیے اس کو باعث نہ ہوجاوے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کیا کرو کہ وہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے سب اعمال کی پوری اطلاع ہے۔ (ف 6) (8)
6۔ ایسی آیت ختم پارہ والمحصنت کے قریب بھی آچکی ہے اور دونوں میں فرق یہ ہے کہ بےانصافی کی وجہ سے دوچیزیں ہوتی ہیں یا تو ایک فریق کی رعایت اور یا کسی فریق کی عداوت۔ وہاں اول سبب مذکور ہے یہاں دوسرا سبب مذکور ہے چناچہ وہاں یہ الفاظ ولو علی انفسکم اوالوالدین الخ۔ اور یہاں لفظ شناٰن اس کی صاف دلیل ہے پس اس فرق کے بعد تکرار نہ رہا۔
Top