Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 26
قُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْا١ۚ لَهٗ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَبْصِرْ بِهٖ وَ اَسْمِعْ١ؕ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِیٍّ١٘ وَّ لَا یُشْرِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا
قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا لَبِثُوْا : کتنی مدت وہ ٹھہرے لَهٗ : اسی کو غَيْبُ : غیب السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَبْصِرْ بِهٖ : کیا وہ دیکھتا ہے وَاَسْمِعْ : اور کیا وہ سنتا ہے مَا لَهُمْ : نہیں ہے ان کے لئے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّلِيٍّ : کوئی مددگار وَّلَا يُشْرِكُ : اور شریک نہیں کرتا فِيْ حُكْمِهٖٓ : اپنے حکم میں اَحَدًا : کسی کو
آپ کہہ دیجیے کہ اللہ ہی اس کو خوب جانتا ہے کہ وہ کتنا رہے تھے۔ اسی کے لئے (علم) غیب آسمانوں اور زمین کا ہے،40۔ وہ کیا کچھ دیکھنے والا ہے اور کیا کچھ سننے والا ! ان کا اللہ کے سوا کوئی بھی کار ساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے،41۔
40۔ یعنی مخلوق کے اعتبار سے جو کچھ بھی غیب ہے، سب کا علم حق تعالیٰ ہی کو ہے۔ ایک اسی واقعہ مدت خواب اصحاب کہف پر کیا موقوف ہے اس پر تو چھوٹا بڑا ہر واقعہ روشن ہے۔ (آیت) ” اللہ اعلم “۔ صحیح علم اللہ ہی کو ہے اور جب اس نے یہ مدت قطعی طور پر بتا دی، تو اب کسی چون وچرا کی گنجائش ہی نہیں۔ 41۔ (کہ وہ شریک مشورہ ہی ہو کر کسی کی نفع رسانی یا ضرر رسانی کی رائے دے سکے) خلاصہ یہ کہ حق تعالیٰ کا نہ کوئی مزاحم ہوسکتا ہے نہ کوئی شریک کار۔۔۔ شرک کی جڑ ہر طرح کٹ کررہی ہے۔ (آیت) ” ابصر بہ۔ واسمع “۔ کلمہ حیرت ہے۔ یعنی وہ کیسا کچھ ان لوگوں اور ان کے حالات کا دیکھنے والا، جاننے والا ہے ؟ ماابصرہ واعلمہ بھم وشانھم (ابن عباس ؓ ھذہ کلمۃ تذکرفی التعجب والمعنی ماابصرہ وما اسمعہ (کبیر) مالھم میں ضمیر ھم، اھل السموت والارض کی جانب ہے۔ اے لاھل السموت والارض المدلول علیہ بذکرھما (روح)
Top