Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 31
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ یَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّ اِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ؕ نِعْمَ الثَّوَابُ١ؕ وَ حَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۠   ۧ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں يُحَلَّوْنَ : پہنائے جائیں گے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّيَلْبَسُوْنَ : اور وہ پہنیں گے ثِيَابًا : کپڑے خُضْرًا : سبز رنگ مِّنْ : سے۔ کے سُنْدُسٍ : باریک ریشم وَّاِسْتَبْرَقٍ : اور دبیز ریشم مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ : تختوں (مسہریوں) پر نِعْمَ : اچھا الثَّوَابُ : بدلہ وَحَسُنَتْ : اور خوب ہے مُرْتَفَقًا : آرام گاہ
یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے لئے ہمیشگی کے باغ ہیں ان کے نیچے ندیاں بہ رہی ہوں گی ان کو اس میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ سبز رنگ کے کپڑے باریک اور دبیز پہنیں گے اس میں مسہریوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے کیسا اچھا صلہ ہے اور کیسی بہتر جگہ ہے،48۔
48۔ اہل دوزخ کی سختیوں اور ہولناکیوں کے مقابلہ میں یہ اہل جنت کی عیش سامانیوں کا بیان ہورہا ہے۔ (آیت) ” اس اور من ذھب “۔ جنت میں جو دارالعمل نہیں تمامتر دار الجزاء ہے نہی شرعی اٹھ جانے کے بعد بہت سے دوسرے ممنوعات کی طرح زیور پوشی بھی رجال جنت کے لئے جائز ہوجائے گی، بالکل اس کا شمار اسباب زینت میں سے ہونے لگے گا اور یہ زیور دیکھنے میں بہت بھلے معلوم ہوں گے۔ جیسا کہ آج بھی ان کا شمار اسباب زینت میں ہے جہاں جہاں یہ عرفا رائج ہیں۔ (آیت) ” ثیابا خضرا “۔ یہ رنگ لباس کی سبزی یہاں بہ طور مثال بیان فرمائی گئی ہے، حصر مقصود نہیں، چناچہ قرآن ہی میں مطلق صورت میں بھی تو وعدہ موجود ہے کہ اہل جنت جو کچھ چاہیں گے، پالیں گے، والظاہر ان لباسھم غیر منحصر فی ما ذکراذلھم فیھا ماتشتھی الانفس وتلذ الاعین (روح) (آیت) ” یحلون۔ یلبسون امام رازی (رح) نے یہاں یہ سوال پیدا کیا ہے کہ ایک ہی آیت کے اندر یحلون صیغہ مجہول میں اور یلبسون صیغہ معروف میں کیوں ہے اور جواب یہ دیا ہے کہ یلبسون میں اشارہ اہل جنت کے اجر واجب کی طرف ہے اور یحلون اس اجر واجب سے زاید یعنی اللہ کے فضل محض کو بتا رہا ہے۔ یحتمل ان یکون اللبس اشارۃ الی ما استوجبوہ بعملھم وان یکون الحلی اشارۃ الی ماتفضل اللہ علیھم ابتداء من زواید الکرم (کبیر)
Top