Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 35
وَ دَخَلَ جَنَّتَهٗ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًاۙ
وَدَخَلَ : اور وہ داخل ہوا جَنَّتَهٗ : اپنا باغ وَهُوَ : اور وہ ظَالِمٌ : ظلم کر رہا تھا لِّنَفْسِهٖ : اپنی جان پر قَالَ : وہ بولا مَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا اَنْ : کہ تَبِيْدَ : برباد ہوگا هٰذِهٖٓ : یہ اَبَدًا : کبھی
اور وہ اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا،53۔ اور بولا کہ میرا تو یہ خیال نہیں کہ یہ (باغ) کبھی بھی برباد ہو،54۔
53۔ (مع اپنے اسی دیندار ساتھی کے) (آیت) ” وھو ظالم لنفسہ “۔ یعنی اپنے اوپر جرم کفر قائم کرتا ہوا۔ 54۔ غیر خدا پرست مادہ پرست کی نظر بس قریب کے اسباب طبعی ومادی ہی تک محدود رہتی ہے۔ بقاء نشوونما، ترقی کے انہیں مادی وقریبی اسباب پر نظر کرکے بولا کہ اس جائداد کے اجڑنے اور ویران ہونے کے تو قطعا کوئی آثار نہیں۔ بہ قول ایک فاضل محقق کے ” اس شخص نے توحید کے مسئلہ میں کلام کیا کہ تو جو صانع عالم کا اور اس کی قدرت وغیرہ کا قائل ہے سو میں تو نہیں سمجھتا کہ اسباب طبعیہ کو کوئی معطل کرسکے اور اس باغ وغیرہ کا کارخانہ جس کی آباید کے سارے اسباب جمع ہیں کہ نہر بھی ہے، کارکن بھی ہیں، خرچ کرنے کو مال بھی، اس مال کی حفاظت کا سامان بھی ہے، کس طرح محتمل ویرانی کا ہو “ (آیت) ” تبید “۔ بید کے معنی ہلاک ہونے کے ہیں۔ البید۔۔ الھلاک (بحر)
Top