Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 39
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ١ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ١ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب دَخَلْتَ : تو داخل ہوا جَنَّتَكَ : اپنا باغ قُلْتَ : تونے کہا مَا شَآءَ اللّٰهُ : جو چاہے اللہ لَا قُوَّةَ : نہیں قوت اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ تَرَنِ : اگر تو مجھے دیکھتا ہے اَنَا : مجھے اَقَلَّ : کم تر مِنْكَ : اپنے سے مَالًا : مال میں وَّوَلَدًا : اور اولاد میں
اور تو جو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یہ کیوں نہ کہا کہ اللہ جو چاہتا ہے (وہی ہوتا ہے) اور (کسی میں) کوئی قوت نہیں بجز اللہ (کی مدد) کے،58۔ (اور) اگر تو مجھے مال واولاد میں کمتر دیکھتا ہے
58۔ (کہ جس کسی مخلوق میں کچھ بھی قوت ہے، اسی کے سہارے ہے) (آیت) ” باللہ “۔ ب باء الاستعانۃ ہے۔ اے لاقوۃ لاحد علی امر من الامور الا باعانۃ اللہ (کبیر) موحد کی تقریر کا پہلا حصہ نفس توحید پر تھا اور اب اس کلیہ کی ایک فرع پر گفتگو ہے۔ (آیت) ” ولو۔۔۔ شآء اللہ “۔ یعنی تیرے یا میرے یا کسی کے چاہنے سے کیا ہوتا ہے۔ اللہ ہی جب تک چاہے گا یہ باغ بھی قائم رہے گا اور جب وہی چاہے گا تو یہ ویران ہوجائے گا۔ اسباب طبعی سب اس کی مشیت کے ماتحت ہیں، نہ کہ اس سے آزاد ومستغنی۔ (آیت) ” لاقوۃ الا باللہ “۔ چناچہ یہ باغ بھی اسی کی قوت سے تیار ہوا ہے نہ کہ کسی اور کی قوت سے۔ اے ھذا بقوۃ اللہ لا بقوتی (ابن عباس ؓ متکلمین نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اللہ نے کو کچھ چاہا، وہ واقع ہوگیا اور جو کچھ اس نے نہ چاہا وہ واقع نہ ہوا۔ واحتج اصحابنا بھذا علی ان کل ما ارادہ اللہ وقع وکل مالم یردہ لم یقع (کبیر)
Top