Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 46
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا
اَلْمَالُ : مال وَالْبَنُوْنَ : اور بیٹے زِيْنَةُ : زینت الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے نزدیک ثَوَابًا : ثواب میں وَّخَيْرٌ : اور بہتر اَمَلًا : آرزو میں
مال اور اولاد دنیوی زندگی کی ایک رونق ہیں اور باقی رہ جانے والے اعمال صالحہ آپ کے پروردگار کے ہاں ثواب کے اعتبار سے بھی کہیں بہتر ہے اور امید کے اعتبار سے بھی کہیں بہتر،67۔
67۔ نفس اعمال تو ظاہر ہے کہ آنی وفانی بلکہ سریع الفناء چیزیں ہیں۔ لیکن ہر عمل خیروشر سے جو اثر انسان پر مرتب ہوتا ہے اس کا نام ثواب و عذاب ہے اور وہ ایک دائمی اور ثابت وقائم رہ جانے والی حقیقت ہے اور چونکہ ثواب و عذاب کا رشتہ اعمال کے ساتھ غیر منفک ہے اس لیے مجازا اعمال صالحہ ہی کو باقیات ارشاد فرمادیا گیا۔ لماکانت الاعمال اسبابا فی الثواب والعقاب کان الثواب والعقاب کان الثواب والعقاب دائمین لاینقطعان وباقیین لایفنیان وصفت الاعمال بالبقاء عملا مجازیا علیھا (ابن العربی) (آیت) ” البقیت الصلحت “۔ محققین نے کہا ہے کہ ہر وہ عمل یا قول جو معرفت الہی یا محبت الہی یا طاعت الہی کی طرف لے جانے والا ہو وہ اسی باقیات صالحات کی فہرست میں داخل ہے۔ کل عمل وقول دعا ک الی الاشتغال بمعرفۃ اللہ وبمحبتہ وخدمتہ فھوالباقیات الصالحات (کبیر) عن قتادۃ ھو کل ماارید بہ وجہ اللہ (بحر) (آیت) ” زینۃ الحیوۃ الدنیا “۔ یعنی مال واولاد اسی دنیوی زندگی کی ایک بہار اور اس کا ایک ضمیمہ ہیں۔ تو جب خود دنیا ہی کو ثبات نہیں تو اس کے تابع وضمیمہ کی بےثباتی تو اور بھی بڑھ کر ہوگی، یہ مال واولاد کو تحقیرا محض زینت حیات دنیوی کہنا خود ان کے مال، اولاد ہونے کے اعتبار سے ہے لیکن اگر انہی کو خدا پرستی اور دین طلبی کا ذریعہ بنا لیا جائے، اور ان سے طاعت الہی و خدمت دین کا کام لیا جانے لگے تو یہی مال واولاد مقصود ومطلوب بن جاتے ہیں اور ان کا شمار بھی عین باقیات صالحات میں ہونے لگتا ہے۔ محققین عارفین نے کہا ہے کہ حق تعالیٰ چونکہ خود باقی اور قائم اور لایزال ہیں، ان کی رضا وطاعت کے لئے جو کام بھی کا جاتا ہے وہ خود بھی حیات ابدی حاصل کرلیتا ہے اور مخلوق چونکہ خود فانی ہے اس لئے رضائے مخلوق والے سارے کام خود ہی زودفنا ہوتے ہیں۔
Top