Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر قسم کے (عمدہ) مضمون طرح طرح سے بیان کئے ہیں اور انسان جھگڑنے میں سب سے بڑھ کر ہے،81۔
81۔ یعنی ہر ایسی مخلوق سے بڑھ کر جو ذمہ داری کا احساس رکھتی ہے یعنی ان جدل الناس اکثر من جدل کل شیء (بحر) (آیت) ” الانسان “۔ یعنی سرکش، نافرمان انسان، محاورۂ قرآنی میں الانسان اکثر موقع ذم ہی پر آیا ہے۔ وکثیرا ما بذکر الانسان فی معرض الذم (بحر)
Top