Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
اور لوگوں کو بعد اس کے کہ ان کو ہدایت پہنچ چکی تھی ایمان لانے سے اور اپنے پروردگار سے مغفرت مانگنے سے کوئی امر مانع نہیں رہا تھا بجز اسکے کہ (ان کو اس کا انتظار ہو کہ) انہیں بھی اگلوں کا سامعاملہ پیش آئے یا یہ کہ عذاب در عذاب ان پر نازل ہو،82۔
82۔ مطلب یہ ہے کہ جب صاف ہدایت آچکی اور تبلیغ کے سارے مراتب پورے ہوچکے تو اب بھی جو یہ کافر ایمان نہیں لاتے تو کیا یہ اس کا انتظار کررہے ہیں کہ یہ بھی وہی اگلوں کی طرح ہلاک کئے جائیں۔ (آیت) ” الھدی “۔ یعنی رسول اور قرآن مع دلائل و شواہد کے وھو الرسول الداعی والقران المبین (بیضاوی) (آیت) ” سنۃ الاولین “۔ جو کچھ اگلی قوموں کو مسلسل نافرمانی کی پاداش میں پیش آچکا تھا۔ یعنی عذاب ہلاکت واستیصال، وھو عذاب الاستیصال (کبیر) (آیت) ” قبلا “۔ جمع ہے قبیل کی اور اس کے معنے جھنڈ جھنڈ کے یا متواتر ومسلسل انواع عذاب کے ہیں۔ قال مجاھد جماعۃ جماعۃ فیکون جمع قبیل (راغب) وھو جمع قبیل بمعنی ضروب من العذاب تتواصل مع کو نھم احیاء (کبیر)
Top