Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 57
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّهٖ فَاَعْرَضَ عَنْهَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ١ؕ اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا١ؕ وَ اِنْ تَدْعُهُمْ اِلَى الْهُدٰى فَلَنْ یَّهْتَدُوْۤا اِذًا اَبَدًا
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ : اس سے جو ذُكِّرَ : سمجھایا گیا بِاٰيٰتِ : آیتوں سے رَبِّهٖ : اس کا رب فَاَعْرَضَ : تو اس نے منہ پھیرلیا عَنْهَا : اس سے وَنَسِيَ : اور وہ بھول گیا مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا يَدٰهُ : اس کے دونوں ہاتھ اِنَّا جَعَلْنَا : بیشک ہم نے ڈال دئیے عَلٰي قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں پر اَكِنَّةً : پردے اَنْ : کہ يَّفْقَهُوْهُ : وہ اسے سمجھ سکیں وَ : اور فِيْٓ : میں اٰذَانِهِمْ : ان کے کان وَقْرًا : گرانی وَاِنْ : اور اگر تَدْعُهُمْ : تم انہیں بلاؤ اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت فَلَنْ : تو وہ ہرگز يَّهْتَدُوْٓا : نہ پائیں ہدایت اِذًا : جب بھی اَبَدًا : کبھی بھی
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے پروردگار کی نشانیوں کی ذریعہ سے نصیحت کی جائے سو وہ اس سے روگردانی کرے اور جو کچھ اپنے ہاتھوں سمیٹ رہا ہے اسے بھلادے،85۔ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں اس کے سمجھنے سے اور اس کے کانوں میں ڈاٹ دے رکھی ہے،86۔ اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف بلائیں تو یہ ایسی حالت میں ہرگز راہ پر نہ آئیں،87۔
85۔ (آیت) ” ماقدمت یدہ “۔ یعنی اپنی عصیان کاری کو۔ (آیت) ” نسی “۔ نسیان سے یہاں غیر ارادی سہومراد نہیں۔ بلکہ ارادی تغافل مراد ہے۔ والمراد من النسیان التشاغل والتغافل عن کفرہ المتقدم (کبیر) 86۔ (اس کے سننے سے) (آیت) ” یفقھوہ میں ضمیر ہ الحق کی طرف ہے جو ایک آیت قبل (آیت) ” لیدحضوا بہ الحق “۔ میں گزر چکا۔ (آیت) ” علی قلوبھم اکنۃ۔ فی اذانھم وقرا “۔ دلوں پر پردہ پڑنے اور کانوں میں ڈاٹ دے رکھنے پر حاشیے کئی بار پہلے گزر چکے۔ بندہ جب اپنے قصد واختیار سے کام لے کر حق کی مخالفت عرصہ تک کرتا رہتا ہے کہ نتیجہ کے طور پر اس سے توفیق ہی حق کے سمجھنے اور سننے کی سلب ہوجاتی ہے۔ حق تعالیٰ کی طرف سے یہ فعل ابتداء نہیں ہوتا۔ قلوب اور اذان دونوں کے غیرمتاثر رہنے کے معنی یہ ہوئے کہ یہ ایمان نہ تحقیق کی راہ سے لائیں گے اور نہ تقلید ہی کی راہ سے۔ 87۔ (سو آپ کا ان پر زیادہ غم کرنا بھی بےفائدہ ہی ہے) (آیت) ” اذا “ یعنی جب کہ انکے دل اور ان کے کان، ان کی ارادی بےتوجہی اور عناد کی بنا پر قبول حق کی استعداد بھی ضائع کرچکے ہیں۔
Top