Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 9
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ١ۙ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا
اَمْ حَسِبْتَ : کیا تم نے گمان کیا اَنَّ : کہ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ : اصحاب کہف (غار والے) وَالرَّقِيْمِ : اور رقیم كَانُوْا : وہ تھے مِنْ : سے اٰيٰتِنَا عَجَبًا : ہماری نشانیاں عجب
کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ غار والے اور کتبہ والے ہماری نشانیوں میں کچھ تعجب کی چیز تھے ؟ ،9۔
9۔ قریش نے یہود کے اشارہ سے آنحضور ﷺ سے جو چند سوالات کیے تھے، ان میں سے ایک یہ تھا کہ اصحاب کہف کون اور کیا تھے ؟ قرآن مجید اس کے جواب میں ان کا صحیح قصہ بیان کرتا ہے۔ ، (آیت) ” الکھف “۔ کھف کے لفظی معنی وسیع پہاڑی غار کے ہیں۔ الکھف الغار الواسع فی الجبل (کبیر) (آیت) ” اصحب الکھف “۔ کے کھلے ہوئے معنی ہیں غار والے۔ عام اس سے کہ وہ غار کہیں کا ہو۔ (آیت) ” الرقیم “۔ رقیم سے مراد کتبہ یا لوح مزار ہے۔ اصحاب کہف کے مزار پر ایک برنجی تختی لگا دی گئی تھی، جس پر ان کے نام، نسب اور مختصر حکایت درج تھی، اور اسی مناسبت سے یہ اصحاب الرقیم بھی کہلائے۔ لوح وصاص نقش فیہ تسبھم واسماءھم وقصصھم ودینھم لامم ھربوا ونقل ذلک عن الفراء ونقلہ السھیلی ایضا والجوھری (تاج) دوسرے معنی اس مقام یا پہاڑ یا وادی کے کیے گئے ہیں جہاں وہ غار واقع تھا، یا اس شہر کے جہاں سے اصحاب کہف ہجرت کرکے گئے تھے، ھی قریۃ اصحب الکھف التی خرجوا منھا وفی تفسیر الزجاج کانوا فیھا اوجبلھم الذی فیہ الکھف اوالوادی الذی فیہ الکھف (تاج) لیکن ابن عباس ؓ صحابی اور تابعین سے وہی پہلے معنی منقول ہیں۔ الرقیم ھو اللوح من رصاص فیہ اسماء الفتیۃ وقصتھم (ابن عباس ؓ عن سعید بن جبیر قال لوح من حجارۃ کتبوا فیہ قصص اصحاب الکھف ثم وضعوہ علی باب الکھف (ابن جریر) لوح او حجر او شیء کتب فیہ کتاب وقد قال اھل الاخبار ان ذلک لوح کتب فیہ اسماء اصحاب الکھف (ابن جریر) شہر افسوس (بہ کسرۂ اول) جس کے کھنڈر پر موجودہ شہر ایاسلوک قائم ہے۔ سمرنا سے 36 میل اور سمندر سے کل 6 میل کے فاصلہ پر ایشیائے کو چک میں واقع تھا اور اسی کی نواح غالبا یہاں مراد ہے۔ مسیحی ادبیات میں اس کا ذکر کثرت سے آتا ہے۔ ہمارے قدیم جغرفیہ نویسوں نے بھی اس کا ذکر اسی حیثیت سے کیا ہے۔” شہر ہے ثغور طرسوس میں، اس کو شہر اصحاب کہف کہتے ہیں “ (مراصد الاطلاع یا قوت حموی ترجمہ اردو)
Top