Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 197
اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ١ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ١ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؔؕ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ
اَلْحَجُّ
: حج
اَشْهُرٌ
: مہینے
مَّعْلُوْمٰتٌ
: معلوم (مقرر)
فَمَنْ
: پس جس نے
فَرَضَ
: لازم کرلیا
فِيْهِنَّ
: ان میں
الْحَجَّ
: حج
فَلَا
: تو نہ
رَفَثَ
: بےپردہ ہو
وَلَا فُسُوْقَ
: اور نہ گالی دے
وَلَا
: اور نہ
جِدَالَ
: جھگڑا
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَمَا
: اور جو
تَفْعَلُوْا
: تم کروگے
مِنْ خَيْرٍ
: نیکی سے
يَّعْلَمْهُ
: اسے جانتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
وَتَزَوَّدُوْا
: اور تم زاد راہ لے لیا کرو
فَاِنَّ
: پس بیشک
خَيْرَ
: بہتر
الزَّادِ
: زاد راہ
التَّقْوٰى
: تقوی
وَاتَّقُوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ
: اے عقل والو
اہم حج کے (چند) مہینے معلوم ہیں،
728
۔ جو کوئی ان میں اوپر حج مقرر کرے،
729
۔ تو پھر حج میں نہ کوئی فحش بات ہونے پائے اور نہ کوئی بےحکمی اور نہ کوئی جھگڑا،
730
۔ اور جو کوئی بھی نیک کام کرو گے، اللہ کو اس کا علم ہوکر رہے گا،
731
۔ اور زاد راہ لے لیا کرو،
732
۔ اور بہترین زاد راہ تو تقوی ہے،
733
۔ سو اے اہل فہم میرا ہی تقوی اختیار کئے رہو،
734
۔
728
۔ اور چونکہ وہ مشہور ومعلوم ہیں۔ اس لیے قرآن کو ان کی تصریح کی بھی ضرورت نہیں، اور وہ تین مہینے شوال، ذیقعدہ وذی الحجہ ہیں، اصل ارکان حج تو ذی الحجہ کے دوسرے ہفتہ میں ادا ہوتے ہیں، لیکن احرام حج شوال ہی سے بندھنا شروع ہوجاتا ہے، احرام اس خاص پوشش کا نام ہے جو حدود حرم یا میقات میں داخل ہوتے ہی ہر حاجی وزائر پر واجب ہوجاتی ہے۔ یہ پوشش اور کچھ نہیں، صرف بےسلی ہوئی چادریں ہونی چاہئیں۔ حنفیہ کے ہاں احرام جب چاہے باندھا جاسکتا ہے۔ گو قبل شوال ناپسندیدہ ہے۔ جائز ہونے کی دلیل یہ ہے کہ حنفیہ کے ہاں احرام رکن نہیں صرف شرط حج ہے، جیسے وضو کہ رکن نماز نہیں، صرف شرط نماز ہے۔ امام شافعی (رح) کے ہاں شوال سے قبل حج کا احرام باندھنا جائز ہے، اس لیے کہ شافعی (رح) کے احرام رکن حج ہے، اور کسی رکن حج کی ادائیگی قبل موسم حج درست نہیں۔ (آیت) ” الحج “۔ روزانہ پنج وقتہ نماز باجماعت، مہینہ بھر کے روزوں، اور مال کے
40
1
حصہ کی زکوٰۃ کی طرح حج بیت اللہ بھی اسلام کی ان عبادتوں میں سے ہے، جس نے اپنوں ہی کو نہیں، بیگانوں کو بھی خاص طور پر متاثر کیا ہے۔ اور ” مستشرقین کے رعب افگن نام سے فرنگی اہل علم واہل قلم کا جو طبقہ ہے، اس نے تو اس کے ظاہری منافع اور اجتماعی مصالح پر بار بار شک کیا ہے اور اسے اکثر ” عالم اسلامی کی سالانہ کانگرس “ سے تعبیر کیا ہے۔
729
۔ (آیت) ” فرض فیھن الحج “ یعنی موسم حج میں ادائے حج کی نیت کرلے، اور اسے اپنے اوپر واجب کرلے، اے اوجبہ علی نفسہ (ابن قتیبہ) فمن الزمہ نفسہ (کشاف) الفرض اصلہ وجوب الشیء (ابن قتیبہ) لیکن اپنے اوپر لازم کرلینے کی عملی اور متعبر علامت کیا ہے، بعض ائمہ کے نزدیک صرف نیت کرلینا کافی ہے۔ لیکن حنفیہ نے بعض صحابیوں اور تابعین کی طرح اس کی علامت، پوشش احرام کو قرار دیا ہے۔ الفرض الاحرام (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ فرض الحج الاحرام (ابن جریر۔ عن عطاء والحسن) ولزم علی نفسہ بالاحرام (مدارک) قال ابن عباس والحسن وقتادۃ فمن احرم (جصاص)
730
۔ (بلکہ اس سارے زمانہ میں اپنے آپ کو عبادت وذکر الہی میں مشغول رکھو) ایام صوم کی طرح یوم حج کو بھی اعمال خیر کے ساتھ مناسبت خاص حاصل ہے۔ اور جو چیزیں حرام ہیں۔ وہ تو خیر ہمیشہ ہی حرام ہیں۔ باقی جو امور جائز ومباح ہیں، ان میں بھی بہت سی چیزوں سے زمانہ صیام کی طرح حالت احرام میں دستبردار ہونا چاہیے۔ جملہ صورۃ خبر یہ ہے، لیکن معنی نہی ہے، اور وہ بھی تاکید کے ساتھ۔ یعنی ان سب امور سے ممانعت کا قطعا حکم ہورہا ہے۔ وان کان ظاہرہ الخبر فھو نھی عن ھذہ الافعال وعبر بلفظ النفی عنھا لان المنھی عنہ سبیلہ ان یکون منفیا غیر مفعول (جصاص) نفی الثلاثۃ علی قصد النھی للمبالغۃ (بیضاوی) (آیت) ” فی الحج “۔ یعنی اس زمانہ حج میں، حالت احرام میں۔ فی وقتہ ولا فی موضعہ (قرطبی) اے فی ایامہ (روح) (آیت) ” فلارفث “۔ رفث کا مفہوم عام ہے، ہر قسم کی شہوانیت یعنی مباشرت کے دواعی و مبادی اس میں شامل ہیں۔ الرفث کلام متضمن لما یستقبح ذکرہ من ذکر الجماع وداعیہ (راغب) الرفث کلمۃ جامعۃ لما یریدہ الرجل من اھلہ (قرطبی) وقال قوم الرفث الا فحاش بذکر النساء کان ذلک بحضرتھن ام لا (قرطبی) یہاں مراد شہوانی تذکرے ہیں۔ تابعین اور بعض صحابیوں سے بھی مروی ہیں۔ فقہا نے صراحت کے ساتھ دواعی و مبادی مباشرت کو اس کے تحت میں شامل رکھا ہے۔ قال ابن عمر وطاؤس وغیرھم الرفث الافحاش للمرأۃ بالکلام (قرطبی) قال ابن عباس ھو التعریض بالجماع (ابن جریر) الرفث التعریض للنساء بالجماع (ابن جریر۔ عن ابن طاؤس) قال عطاء الرفث الجماع ومادونہ من قول الفحش (ابن جریر) الجماع ودواعیہ محظورۃ علی المحرم (جصاص) وقال الحسن المراد من کل ما یتعلق بالجماع (کبیر) اللہ اکبر ! ایک معیار یہ ہے۔ عبادت میں طہارت وپاکبازی کا، اسلام کا قائم کیا ہوا، کہ اشارۃ وکنایۃ بھی اس زمانہ میں جائز شہوانی خیالات زبان پر نہ لائے جائیں۔ اور دوسری طرف مشرک قوموں کے میلے ٹھیلے، تیر تہوہار، تیرتھ جاترا، اور نمائشیں اور جلسے ہیں، جن کی گرم بازاری ہی فحش کاریوں اور شہوت انگیزیوں سے ہے ! اور پھر عرب جاہلیت کے تو ارکان حج تک میں فحش داخل تھا۔ (آیت) ” ولا فسوق “ اس کے تحت میں بڑے چھوٹے ہر قسم کے گناہ کی ممانعت آگئی، قال بعضھم الفسوقھی المعاصی کلھا (ابن جریر) عن محمد بن کعب القرظی قال الفسوق معاصی کلھا (ابن جریر) یعنی جمیع المعاصی کلھا قالہ ابن عباس وعطاء وحسن وکذلک قال ابن عمر وجماعۃ (قرطبی) اے ولا خروج عن حدود الشرع بارتکاب المحظورات (روح) حالت احرام میں جب متعدد جائز مشغلے مثلا شکار، ناجائز ہوجاتے ہیں، تو بڑی چھوٹی کسی قسم کی معصیت کی گنجائش ظاہر ہے کہاں نکل سکتی ہے۔ یہاں یہ حکم محض تاکید کے لیے ہے۔ (آیت) ” ولا جدال “۔ جدال اپنے عام ووسیع معنی میں ہے۔ مار پیٹ، ہاتھا پائی الگ رہی، زبانی حجت و تکرار جو اکثر مسابقت ومفاخرت کے موقعوں پر ہوجاتی ہے، سب احرام کی حالت میں ممنوع ہے۔ قال محمد بن کعب القرظی الجدال ان تقول طائفۃ حجتنا ابرمن حجتکم ویقول الاخر مثل ذلک (قرطبی) وقیل الجدال کان فی الفجر بالا بآء (قرطبی) اے لاخصام مع ال خدام والرفقۃ (روح) لامراء مع الرفقاء والخدم (مدارک) اے الجدال فی تقریر الباطل وطلب المال والجاہ (کبیر) حج کے موقع پر دنیا کے گوشہ گوشہ کی آبادیاں کھینچ کر آجاتی ہیں، ہر قسم، ہر عمر، ہر قماش، ہر مزاج کے لوگ ہوتے ہیں، بوڑھے بھی، جوان بھی، بچے بھی، بڑے تیز مزاج اور غصہ ور بھی، آوارہ مزاج بھی، حریص وطامع بھی، حسین ونوجوان عورتیں بھی، پھر تکلیفیں اور صعوبتیں بھی، راہ اور سواری کے سلسلہ میں طرح طرح کی پیش آتی ہیں۔ بڑے بڑے حلیم بھی دامن صبر چھوڑ بیٹھتے ہیں، رشک ومنافقت، بدنظری وبدکاری، نزاع وجدال کے موقع قدم قدم رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ حکیم مطلق کی حکیمانہ نگاہ نے (آیت) ” رفث “ اور (آیت) ” فسوق “ اور (آیت) ” جدال “ سب کے تصریحا اور تاکید ممانعت کرکے کمزور بندوں کے حق میں کیا خوب انتظام کردیا ہے۔ محققین نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ فقرہ کے آخر میں، یعنی فی الحج میں جو بجائے ضمیر کے اصل اسم لایا گیا ہے یہ تاکید وتعظیم کے لیے ہے۔ الاظھار فی مقام الاضمار لاظھار کمال الاعتناء بشانہ (روح)
731
(اور اسی کے مطابق صلہ بھی دے گا) حاجیوں کے اعمال خیر کی تشویق ورغبت افزائی کے لیے یہ بہترین ومؤثر ترین یاد دہانی ہے۔ اللہ کے عالم کل وعالم جزئیات ہونے کا پورا استحضار رکھو، اہل جاہلیت کی طرح کہیں اس تذبذب میں نہ پڑجاؤ کہ ہمارے فلاں فلاں عمل خیر کا صلہ ملے یا نہ ملے، علم الہی میں وہ آئے بھی، یا آنے سے رہ جائے۔ مومن کے لیے تو بڑی سے بڑی ہمت بھی اسی عقیدہ کا استحضار پیدا کرسکتا ہے کہ خفی سے خفی، باریک سے باریک نیکی بھی عالم الغیب کی نظر سے مخفی نہیں۔ اطباء یونانی موسم بہار میں مصفیات پلاتے ہیں، اور جاڑے کے زمانہ میں مقایات استعمال کراتے ہیں، کہ ان موسموں کو ان دواؤں کے ساتھ خاص مناسبت ہے۔ رمضان کا مہینہ اور حج کا موسم بھی روحانیات کے عالم میں اپنی صحت بخش آب وہوا کے لیے ممتاز ہیں، تو طبیب حقیقی ان موسموں میں اعمال خیر کی طرف خصوصی توجہ کیسے نہ دلاتا !
732
۔ جب ارادۂ حج سے نکلا کرو۔ اس ہدایت کی قدر اس وقت ہوگی جب جاہلی قوموں کے زائرین کی ذہینت پر نظر ہو، خصوصا جاہلیت عرب کی تاریخ پر۔ آج بھی ہندوستان میں کتنی ہی قومیں ایسی ہیں، جو تیرتھ جاترا کے وقت گھر سے مفلس اور تہید ست نکلنا ہی اپنی روحانیت کا کمال سمجھتے ہیں ! راستہ میں مانگتے ہوئے جائیں گے، کوئی دوسرے انہیں کھلا پلا دیا کرے گا یہ اپنے فقیر ہونے پر فخر کریں گے، اس قسم کے سارے تخیلات وادہام اسلام نے مٹادیئے اور حکم دیا کہ جب گھر سے حج وزیارت کے لیے نکلو تو ضرورت بھر کا روپیہ پیسہ لے کر نکلو۔ راستہ میں دوسروں پر بار بننے کی کوشش نہ کرو، عرب جاہلیت میں یہ مرض اور زیادہ پھیلا ہوا تھا، بلکہ بعض گروہوں کو تو یہ غلو تھا کہ احرام پہننے کے بعد جو کچھ سرمایہ ہوتا بھی، اسے بھی پھینک دیتے ! کانوا یحجون بغیر زاد وکان بعضھم اذا احرم رمی بما معہ من الزاد (ابن جریر) کان اھل الیمن یحجون ولا یتزودون ویقولون نحن المتوکلون فاذا اقدموا مکۃ سألوا الناس (بخاری۔ عن ابن عباس ؓ طائفۃ من العرب کانت عالۃ علی الناس (قرطبی) اسلام ایسے دستور کا جو جھوٹی اور نمائشی روحانیت پر مبنی تھا اور ایک طرف شخصی غیرت وخودداری کے بھی منافی تھا اور دوسری طرف معاشیات اجتماعی پر ایک خواہ مخواہ کا بار تھا، کیسے روادار ہوسکتا تھا، اور اسے کیونکر باقی رہنے دیتا۔ (آیت) ” تزودوا “ کے صیغہ امر سے فقہاء نے نکالا ہے کہ زاد راہ لینے کا وجوب آیت سے بہ قاعدۂ عبارۃ النص ثابت ہے۔ فقہاء نے یہ بھی صاف لکھ دیا ہے کہ آیت ان ” توکل پیشہ “ صوفیہ کے مذہب کی بھی تردید کررہی ہے، جو کسب معاش کو چھوڑ بیٹھے ہیں اور اسے کوئی بڑا روحانی کمال سمجھ رہے ہیں۔ ھذا یدل علی بطلان مذھب المتصوفۃ الذین یتسمون بالمتوکلۃ فی ترکھم التزود والسعی فی المعاش (جصاص) ھم المقصرون عن درجۃ التوکل الغافلون عن حقائقہ (ابن العربی) ۔
733
(خصوصا گداگری اور دوسروں کے آگے دست سوال دراز کرنے سے احتیاط) اے اتقوا الا اتقوا الاستطعام وابرام الناس والتثقیل علیہم (کشاف) فان خیر الزاد ما تکفون بہ وجوھکم عن السوال (کبیر) اے الاتقاء عن الابرام والتثقیل علیہم (مدارک) زائروں اور جاتریوں کی گدا گرانہ عادت اور جھوٹے توکل کو خاص طور پر روکنا تھا۔ اس لیے حکم تزودوا کے بعد مزید تاکید کے لیے یہ تصریح اور بڑھا دی، ابھی ارشاد ہوا تھا کہ مصارف سفر کا انتظام کرکے چلو، اب ارشاد ہورہا ہے، کہ بڑا انتظام یہی ہے کہ راہ میں دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانا اور دوسروں کے لیے باعث گرانی نہ بننا پڑے۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ زاد سے جب زاد راہ اور زاد عمل دونوں مراد ہوسکتے ہیں، تو واجب یہی ہے کہ دونوں کا اہتمام والتزام رکھا جائے۔ لمااحتملت الایۃ الامرین من زاد الطعام وزاد التقوی وجب ان یکون علیھما اذلم تقم دلالۃ علی تخصص زاد من زاد (جصاص)
734
(ان احکام کی تعمیل کے باب میں) اہم حکم کے بعد تقوی الہی کی تاکید اس کی دلیل ہے کہ اسلام صرف احکام کی ظاہری تعمیل کو کافی نہیں سمجھتا بلکہ چاہتا ہے کہ بندوں کی اصلاح باطن سے ہو جو بھی نیک عمل انسان کرے وہ صرف اعضاء وجوارح سے نہیں بلکہ ضمیر اور دل کی پاکیزگی کے ساتھ۔
Top