Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 228
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ یَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِیْۤ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِیْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ؕ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠ ۧ
وَالْمُطَلَّقٰتُ
: اور طلاق یافتہ عورتیں
يَتَرَبَّصْنَ
: انتظار کریں
بِاَنْفُسِهِنَّ
: اپنے تئیں
ثَلٰثَةَ
: تین
قُرُوْٓءٍ
: مدت حیض
وَلَا يَحِلُّ
: اور جائز نہیں
لَهُنَّ
: ان کے لیے
اَنْ يَّكْتُمْنَ
: وہ چھپائیں
مَا
: جو
خَلَقَ
: پیدا کیا
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْٓ
: میں
اَرْحَامِهِنَّ
: ان کے رحم (جمع)
اِنْ
: اگر
كُنَّ يُؤْمِنَّ
: ایمان رکھتی ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
الْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت
ۭوَبُعُوْلَتُهُنَّ
: اور خاوند ان کے
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
بِرَدِّھِنَّ
: واپسی ان کی
فِيْ ذٰلِكَ
: اس میں
اِنْ
: اگر
اَرَادُوْٓا
: وہ چاہیں
اِصْلَاحًا
: بہتری (سلوک)
وَلَهُنَّ
: اور عورتوں کے لیے
مِثْلُ
: جیسے
الَّذِيْ
: جو
عَلَيْهِنَّ
: عورتوں پر (فرض)
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَلِلرِّجَالِ
: اور مردوں کے لیے
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
دَرَجَةٌ
: ایک درجہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اور طلاقنیں اپنے کو تین میعادوں تک روکے روکے رہیں۔
843
۔ اور ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ اللہ نے ان کے رحموں میں جو پیدا کر رکھا ہے اسے وہ چھپائے رکھیں،
844
۔ اگر وہ اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہیں،
845
۔ اور ان کے شوہران کے واپس لے لینے کے اس (مدت) میں زیادہ حقدار ہیں،
846
۔ بشرطیکہ اصلاح حال کا قصد رکھتے ہو،
847
۔ اور عورتوں کا (بھی) حق ہے جیسا کہ عورتوں پر حق ہے،
848
۔ موافق دستور (شرعی) کے،
849
۔ اور مردوں کو ان کے اوپر ایک گونہ فضیلت حاصل،
850
۔ اور اللہ بڑا زبردست ہے، بڑا حکمت والا ہے،
851
۔
843
۔ (دوسرے نکاح سے) (آیت) ” المطلقت “ لفظی معنی کے اعتبار سے ہر طلاقن عورت کے لیے وسیع ہے۔ لیکن یہاں مراد صرف ان بیویوں سے لی گئی ہے جو آزاد ہوں (کنیزشرعی نہ ہوں) بالغ ہوں (نابالغ نہ ہوں) اور جن سے خلوت صحیحہ ہوچکی ہو (غیر ملموس نہ ہوں) یہاں احکام صرف انہیں آزاد شوہر دیدہ بیویوں سے متعلق بیان ہوں گے، دوسری قسم کی عورتوں کے طلاق کے احکام دوسرے مقامات پر ملیں گے۔ المراد المدخول بھن من ذوات الاقراء (مدارک) اے ذوات الاقراء من الحرائرالمدخول بھن (روح) (آیت) ” یتربصن بانفسھن “ اپنے کو روکے رہیں۔ یہ نہ ہو کہ ادھر شوہر نے طلاق دی، اور ادھر بیوی نے معا دوسرا شوہر کرلیا۔ یہ پہلی پابندی طلاق پر عائد ہوئی۔ اس سے پہلے نکاح سے آزادی کے بعد کا جو تعطل کا زمانہ ہے اسے اصطلاح شریعت میں عدت کہتے ہیں۔ عورت کے لیے انتظار کی اس مدت متعین میں متعدد حکمتیں او مصلحتیں ہیں، ایک طرف تو شوہر کو ٹھنڈے دل سے غور وفکر کا پورا موقع مل جاتا ہے، دوسری طرف عورت کے حمل کی بابت پوری تحقیق ہوجاتی ہے۔ دوسرے مذہب اور دوسری قومیں سب شریعت اسلامی کے قائم کیے ہوئے زمانہ تعطل ووقفہ کے مصالح وفوائد سے محروم ہیں ! (آیت) ” ثلثلۃ قروء “ قرء کے لفظی معنی محض ایک زمانہ معلوم یا مدت متعین کے ہیں۔ اصل القرء فی کلام العرب الوقت (ابن قتیبہ) اھل اللغۃ اتفقوا علی ان القرء الوقت (ابن العربی) لیکن اس سے معیاد کا آغاز بھی مراد ہوسکتا ہے، اور معیاد کا اختتام بھی، دونوں مفہوم ایک دوسرے کے متضاد ہیں، لیکن لغت عرب میں دونوں ہی مستعمل ہیں۔ قال ابوعبیدۃ الاقراء من الاضداد فی کلام العرب (کبیر) واصل القرء فی کلام العرب الوقت لمجیء الشیء المعتاد مجیۂ لوقت معلوم ولادبار الشئی المعتاد ادبارہ لوقت معلوم (ابن جریر) کلمۃ محتملۃ للطھر والحیض (ابن العربی) اسی لیے یہاں بھی اہل شرح و تفسیر کے دو گروہ ہوئے ہیں۔ ایک جماعت نے طہریا پاکی قرار دیئے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے یہی معنی مروی ہیں۔ اور امام شافعی (رح) اسی طرف گئے ہیں۔ قالت عائشۃ الاقراء الاطھار (جصاص) والمراد بالقرء عن الشافعی الانتقال من الطھر الی الحیض (روح) لیکن دوسری طرف حضرت عمر ؓ ، حضرت علیؓ، حضرت ابن عباس ؓ حضرت ابن مسعود ؓ ، حضرت ابو موسیٰ ؓ جیسے تیرہ صحابیوں کا قول یہ نقل ہوا ہے کہ یہاں قرء حیض یا ناپاکی کے معنی میں ہے (جصاص) اور یہی قول امام ثوری، امام اوزاعی، امام ابوحنیفہ اور تمام فقہائے حنفیہ کا ہے۔ قال اصحابنا جمیعا الاقرء الحیض وھو قول الثوری والاوزاعی والحسن بن صالح (جصاص) اور ائمہ لغت ولسان سے بھی سند اس معنی کی زیادہ مل رہی ہے۔ یقال اقرءت المرأۃ اذا حاضت ذکرہ الاصمعی والکسائی والقراء (جصاص) قرات المراۃ راف الدم واقرأت صارت ذات قرء (راغب) والقرء فی الحقیقۃ اسم للدخول فی الحیض عن طھر (راغب) ثلاثۃ قروء اے ثلاثۃ احیاض وقول من الطھر وفی الحیض۔ اور فقہاء حنفیہ نے حدیث نبوی سے قرء کے اس معنی پر شہادت بہم پہنچائی ہے۔ ملاحظہ ہو جصاص، جلد اول صفحہ
323
۔ بہرحال حنفیہ کے ہاں کا متفقہ مسئلہ یہی ہے کہ عورت اپنے تین ایام ماہواری کے آنے تک اپنے کو عدت میں سمجھے۔ اور اس مدت میں نکاح ثانی اپنے لیے جائز نہ سمجھے۔
844
۔ اس لیے کہ چھپانے کی یہ کوشش زمانہ عدت کے شمار و حساب میں خلل انداز ہوگی، اور اس طرح شریعت نے جو مصلحتیں اس کے اندر رکھی ہیں وہ ضائع ہو کر رہیں گی) (آیت) ” ماخلق اللہ “ میں ما کا لفظ عام ہے۔ رحم کے اندر جو چیز بھی ہو، جاندار بچہ ہو، یا ایام ماہواری کا خون ہو، دونوں پر شامل ہے۔ مطلب یہ ہے کہ خواہ حمل قائم ہوچکا ہو، خواہ ایام ماہواری کا دور چل رہا ہو، کوئی بھی صورت حاصل ہو، اسے چھپانا نہ چاہیے۔
845
۔ دنیا کے ہر علم وفن کا یہی حال ہے کہ وہ جس درجہ مکمل ومنظم ہوگا، اسی قدر اس کا ہر جزودوسرے اجزاء سے مربوط ومرتبط ہوگا، شریعت اسلامی جملہ دنیوی علوم وفنون سے منظم تر ہے، اس لیے قدرۃ اس کے کسی معمولی جزئیہ کی طرف سے بھی بےالتفاتی، دوسرے اجزاء حیات پر لازمی طور پر مؤثر ہوگی، آیت کا یہ جزو بڑھا کر گویا یہ تاکید وتصریح کردی ہے کہ جس کسی کا اللہ کی ہمہ گیر حکومت اور آخرت کی باز پرس کا پورا عقیدہ ہے اس کی یہ شان نہیں کہ ایک جزئیہ کی بھی خلاف ورزی کی دانستہ جسارت کرسکے۔
846
(اور یہ واپسی بلاتجدید نکاح ہوجائے گی) (آیت) ” فی ذلک “۔ یعنی تین مہینے کی میعاد ومدت کے اندر اے فی ذلک التربص (مدارک) (آیت) ” احق بردھن “۔ اس سے اشارۃ یہی نکلتا ہے کہ جہاں تک ہوسکے اسے پختہ نہ ہونے دے اور میاں بیوی از سر نو آباد ہوجائیں۔ طلاق کو شریعت الہی نے صرف ضرورت کے موقع پر بہ طور علاج اور آخری تدبیر کے جائز رکھا ہے، خواہ مخواہ اس کی ترغیب نہیں دی ہے، اور نہ بلاضرورت اسے پسند فرمایا ہے۔ اور حدیث نبوی میں جو اسے ابغض المباحات سے تعبیر فرمایا ہے، یعنی اللہ کی قانونا جائز ٹھہرائی ہوئی چیزوں میں سے اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسند، وہ اسی حقیقت کی ترجمانی ہے۔ تین مہینہ کی مدت غور وفکر کے لیے اور ناگواری وبیزاری کے ہنگامی جذبات کے سرد پڑجانے کے لیے بہت ہوتی ہے۔ اس اثنا میں اگر شوہر بیوی کو واپس لینا چاہے، تو طلاق کو قول یا عمل سے منسوخ کرسکتا ہے، اور اسی کو اصطلاح میں رجعت کہتے ہیں۔
847
۔ (اس رجوع ورجعت سے، نہ یہ کہ فسخ طلاق سے مزید اذیت رسانی مقصود ہو۔ اگرچہ رجعت کانفاذ قانونی وظاہری بہر صورت ہوجائے گا) قانونی احکام اور اخلاقی ہدایات دو الگ الگ چیزیں ہیں، قانون ظاہری کا نفاذ اسی دنیا تک ہے۔ مومن کو اپنا معاملہ حق تعالیٰ سے درست رکھنا چاہیے، کہ اجر و ترقی درجات کا مدار اسی پر ہے۔ اسی لیے قانونی احکام کے بیچ بیچ تصحیح نیت واخلاص کی تاکید برابر آتی جاتی ہے۔
848
۔ یہ قرآنی بلاغت کا ایجاز ہے کہ اتنا بڑا مضمون اتنے مختصر سے فقرہ میں آگیا۔ اردو میں یہ مضمون یوں ادا ہوگا :۔ جس طرح مردوں کا حق عورتوں پر ہے، اسی طرح عورتوں کا حق بھی مردوں پر ہے۔ گویا دنیا کو یہ بتایا ہے کہ یہ بتایا ہے کہ یہ نہ سمجھو کہ بس مردوں کے حقوق عورتوں پر اور شوہروں ہی کے حقوق بیویوں پر ہوتے ہیں، نہیں، بلکہ اسی طرح عورتوں کے بھی حقوق مردوں پر اور بیویوں کے حقوق بھی شوہروں کے ذمہ عائد ہوتے ہیں، حقوق نسواں کا یہ نام عرب کے ایک امی کی زبان پر اس وقت لایا جارہا ہے، جب کہ دنیا کی دنیا اس تخیل سے ناواقف تھی اور یہودیت ونصرانیت کی مذہبی دنیا میں تو عورت گویا ہر برائی کا سرچشمہ تھی، اور ذلت و حقارت کا ایک مرقع، یہود کی معتبر ومستند جیوش انسائیکلوپیڈیا میں ہے :۔ معصیت اول چونکہ بیوی ہی کی تحریک پر سرزد ہوئی تھی، اس کو شوہر کا محکوم کرکے رکھا گیا، اور شوہر اس کا حاکم ہے۔ شوہر اس کا مالک وآقا ہے اور وہ اس کی مملوکہ ہے “۔ (جلد
6
صفحہ
8
50
) اور مسیحی دنیا متعلق، مسٹر لیکی Ledky فرنگی مسیحی اپنی تاریخ اخلاق یورب History of European Morals میں لکھتے ہیں ” عقیدہ یہ تھا کہ عورت جہنم کا دروازہ ہے اور تمام آفات بشری کا باعث ہے، اسے اپنے کو ذلیل سمجھتے رہنے کے لیے یہی وجہ کافی ہے کہ وہ عورت ہے “۔ (جلد
3
صفحہ
142
) یہ حال وقت کے اونچے اونچے مذہبوں کا تھا، شرک وجاہلیت کے پست مذہبوں کا ذکر ہی بےکا رہے، اور خود ملک عرب کا یہ حال تھا کہ عورتیں گویا انسان نہیں، جانور یا جائیداد ہیں، کہ شوہر کے بعد بیویاں بھی ترکہ میں سوتیلے بیٹوں کی ملک و تصرف میں آنے لگی تھیں۔ (آیت) ” مثل الذی۔ یہ مثلیت ومماثلت کس لحاظ سے ہے ؟ کیفیت یا کمیت کے اعتبار سے نہیں، بلکہ نفس وجوب کے لحاظ سے ہے، والمراد بالمماثلۃ الواجب فی کونہ حسنۃ لافی جنس الفعل (کشاف) اے فی الوجوب و استحقاق المطالبۃ علیھا (بیضاوی) یعنی شوہر کہیں اس بھول میں نہ پڑجائیں کہ ان کے صرف حقوق ہی حقوق ہیں اور فرائض کچھ نہیں۔ فرائض ان پر بھی اسی طرح عائد ہوتے ہیں، جس طرح ان کی بیویوں پر۔ اسی طرح بیویاں بھی کہیں اس افراط ” روشن خیالی “ میں نہ مبتلا ہوجائیں کہ خدمت کرنا ہمارا کام نہیں، یہ کام سب مردوں کا ہے، ہمارا کام خدمت لینا ہے۔
849
۔ لیکن حقوق باہمی کا آخرمیعار کیا ہے ؟ آیت کا یہ ٹکڑا اسی سوال کا جواب ہے۔ یعنی ان حقوق کے جزئیات وتفصیلات کو شریعت ہی کے اصول وکلیات کے ماتحت ہونا چاہیے، یا پھر عقل سلیم کے ماتحت۔ اے بالوجہ الذی لاینکر فی الشرع و عادات الناس (مدارک) یہ نہیں کہ محض ہوائے نفس سے یا جاہلی مزعومات کے ماتحت کوئی دستور گڑھ لیا جائے، اور ان کا نام ” ضابطہ حقوق نسواں “ رکھ دیا جائے !
850
۔ تہذیب جاہلی ہر زمانہ میں عجیب عجیب بےاصل اور تمامتر غلط دعوے کرتی رہتی ہے، اور بعد کو ان دعو وں کی عملی تردید بھی ہوتی رہی ہے، تہذیب جدید کے انہی بےبنیاد مفروضوں میں سے ایک دعوی یہ بھی ہے کہ مردو عورت ہر حیثیت اور ہر اعتبار سے ہم درجہ ہیں، محض دعوی، کتنی ہی کثرت سے دہرایا جائے، دعوی ہی رہے گا، دلیل نہ بن جائے گا، قرآن ابھی ابھی جاہلیت ہی کے ایک مفروضہ کی تردید میں کہہ چکا ہے کہ عورت بےحقی نہیں ہے، وہ بھی مردوں کی طرح اپنے حقوق رکھتی ہے۔ اب وہ جاہلیت کے دوسرے دعوی کی تردید میں بےدھڑک اعلان کررہا ہے کہ دونوں جنسوں میں مساوات مطلق و مساوات کامل نہیں، بلکہ مرد کو عورت پر ترجیح وفضیلت حاصل ہے، (آیت) ” درجۃ “ قرآنی لفظ (آیت) ” درجۃ “ خوب خیال میں رہے، مرد عورت کے مالک نہیں، عورت اس کی کنیز یا باندی نہیں، بلحاظ حقوق دونوں ایک سطح پر ہیں، پھر بھی مرد کو عورت پر ایک گونہ فضیلت وترجیح حاصل ہے، معناہ فضیلۃ فی الحق (معالم) اے زیادۃ فی الحق (کشاف) جدید علوم وطبیات کے ماہرین جنہوں نے مردوزن کی جسمانی ساخت و ترکیب، دماغی وذہنی قوی اور طبعی خصوصیات کے مطالعہ وتحقیق میں عمریں بسر کردی ہیں، ان کی بڑی جماعت آخر اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے متمم ومکمل ہیں، تاہم بہ لحاظ قوت وبہ لحاظ عقل مرد ہی کو فضیلت حاصل ہے۔ اور عورت جن ملکوں میں مردوں کے برابر ثابت ہوئی ہے وہاں اپنی نسائیت کا خون کر کر کے۔
851
۔ معاشرت انسانی اور معاملات باہمی کے بہت سے صیغوں کے اہم مسائل اس آیت میں آگئے۔ اس لیے حق تھا کہ آیت کا کا متہ ان ہی صفات باری کے اثبات پر کیا جائے (آیت) ” عزیز “ وہ بڑی قوت والا ہے۔ ہر مانع پر غالب۔ جو احکام وہ چاہے دے دسکتا ہے۔ (آیت) ” حکیم “ لیکن ساتھ ہی وہ بڑا حکمت والا بھی تو ہے، اس لیے وہ وہی احکام دیتا ہے جو بیشمار حکمتوں اور مصلحتوں کے جامع ہوتے ہیں۔ بندوں بیچاروں کی نظریں وہاں تک پہنچ کہاں سکتی ہیں۔
Top