Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
آپ ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں،51۔ اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ انکے حق میں زیادہ صفائی کی بات ہے بیشک اللہ کو سب کچھ خبر ہے جو کچھ لوگ کرتے ہیں،52۔
51۔ چناچہ جسم کے جن حصوں پر نظر کرنا سرے سے ناجائز ہے انہیں تو دیکھیں ہی نہ اور جنہیں دیکھنا جائز ہے انہیں بھی خواہش نفس کے ساتھ نہ دیکھیں) (آیت) ” من ابصارھم “۔ من تبعیضیہ ہے یعنی ہر نظر حرام نہیں، صرف بعض نظریں حرام ہیں اور وہ حرام نظریں، نظر اجنبی ونظر شہوت ہیں، من للتبعیض والمراد غض البصر عما یحرم والاقتصاربہ علی مایحل (مدارک) (آیت) ” ذلک “۔ یعنی یہی نظروں کا نیچا رکھنا اور حفظ ناموس۔ اے غض البصر وحفظ الفروج (مدارک) 52۔ بدکاری وبدنظری وغیرہ کے ارتکاب میں انسان خاص طور پر اہتمام سترواخفاء کا رکھتا ہے۔ اس لیے یہاں یاد دلادیا کہ تم چھپانے کی کتنی ہی کوشش کرڈالو۔ بہرحال اس حاضر وناظر، ہمہ بین وہمہ دان سے تو نہیں چھپا سکتے ہو۔ (آیت) ” ذلک ازکی لھم “۔ میں صاف اشارہ اس طرف ہے کہ افعال غیر مرضیہ کے مقدمات کا بھی انسداد واجب ہے، اور اس اصل سے فقہاء وصوفیہ امت دونوں نے اپنے اپنے فن میں بڑا کام لیا ہے۔ (آیت) ” یحفظوا فروجھم “۔ حکم کے عموم میں علاوہ زنا کاری کے اور بھی سارے طریقے ناجائز شہوت رانی کے اور ان کے مقدمات و مبادی بھی آگئے۔ لفظ حفظ نظر ولمس وغیرہ سب کے لیے عام ہے۔ الذی تقتضیہ الظاھر ان یکون المعنی حفظھا عن سائر ما حرم علیہ من الزنا واللمس والنظر (جصاص) عاشقانہ افسانے اور ڈرامے، بےحیائی کے منظر دکھانے والے تھیڑ اور سینما، شہوت انگیز تصویریں وغیرہ سب اس کے تحت میں آجاتی ہیں۔
Top